اقوام متحدہ میں شام کے مستقل نمائندے بسام صباغ نے بدھ کے روز سلامتی کونسل کے اجلاس میں دمشق کے ہوائی اڈے پر صیہونی حکومت کے ہوائی حملے کا ذکر کرتے ہوئے مغربی ایشیا کی صورتحال کے بارے میں کہا۔
انہوں نے بتایا کہ جب دنیا نئے سال کا انتظار کر رہی تھی ایسی حالت میں جب بحرانوں کی شدت کم ہو جائے اور امن، خوشحالی اور استحکام غالب ہو قابض حکومت نے جارحیت اور جرائم اور بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزیوں کے ریکارڈ میں نئے حملوں کا اضافہ کیا جس سے مشرق وسطیٰ میں سلامتی اور امن کی صورتحال کمزور پڑتی ہے۔
صباغ نے مزید کہا کہ اس ماہ کے دوسرے دن اسرائیل نے شام کی سرزمین پر نئی جارحیت کا آغاز دمشق کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر میزائل سے کیا جس کے نتیجے میں متعدد افراد شہید اور زخمی ہوئے اور مادی نقصان ہوا اور ہوائی اڈے کی کچھ خدمات کو بند کر دیا گیا۔
قابض حکومت کے انتہا پسند وزیر اٹمر بن گوئر نے اشتعال انگیز کارروائی کرتے ہوئے مسجد الاقصی پر حملہ کیا اور فلسطینیوں اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے زخمی جذبات کی پرواہ کئے بغیر اسلامی مقدسات کی توہین کی۔
انہوں نے واضح کیا کہ شام نے جنوری کی دوسری تاریخ کو سلامتی کونسل کو ایک خط بھیجا اور اہم شہری تنصیبات سمیت اپنی سرزمین پر صیہونی حکومت کے حملوں کے تسلسل کی طرف اشارہ کیا جن میں تازہ ترین دمشق انٹرنیشنل ہوائی اڈے ، دمشق اور حلب کے بین الاقوامی ہوائی اڈے اور لطاکیہ کی بندرگاہ پرتجاوزات ہیں۔