سچ خبریں:امریکی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ انصار اللہ کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سعودی عرب کے پاس میزائل نہیں ہیں۔
المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ سعودی عرب نے خلیج فارس میں اپنے اتحادیوں، یورپ اور امریکہ سے مزید پیٹریاٹ میزائلوں کی درخواست کی ہے، اخبار نے امریکی اور سعودی حکام کے حوالے سے لکھا ہے کہ سعودی عرب کے پاس یمنیوں کے ہفتہ وار ڈرون اور بیلسٹک میزائل حملوں کو روکنے کے لیے گولہ بارود ختم ہو رہا ہے اور اس ملک کو فوری طور پر ان اشیا کی فراہمی کی ضرورت ہے۔
امریکی حکام نے یہ بھی کہا کہ سعودی انٹراسیپٹر میزائلوں کے ذخائر میں بہت تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ امریکی حکام سعودی عرب کے ساتھ مزید میزائلوں کی درخواست کرنے کے لیے باضابطہ معاہدے کی راہ پر گامزن ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کے انسانی حقوق کے ریکارڈ اور دیگر مسائل کے بارے میں خدشات کے باوجود، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دفاع کے لیے تیل کی دولت سے مالا مال ملک کی مدد کریں گے کیونکہ امریکہ کو تیل کی اونچی قیمتوں کا سامنا ہے اور وہ آرامکو پر ہونے والےحملے جیسے حملوں کا دہرایا جانا نہیں دیکھنا چاہتے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی موجودہ صورتحال ریاض حکام کو تشویش میں مبتلا کر رہی ہے کہ پیٹریاٹ انٹرسیپٹر میزائلوں کے خاطر خواہ ذخیرے کے بغیر، انھیں مسلسل حملے جانی نقصان ہوسکتا ہے یا ملک کے اہم تیل کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور صورتحال یمنی مسلح افواج کے حملوں میں اضافے کے کی وجہ ہے جو سعودی عرب کی کے اندر تک مسلسل ہو رہے ہیں۔
ادھریمنی مسلح افواج کے ترجمان نے منگل کے روز اعلان کیا کہ انھوں نے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض، جدہ، طائف، نجران اور عسیر میں اہم اور فوجی اہداف کے خلاف سب سے بڑا حملہ کیا ہے جسے 7 دسمبر آپریشن کہا جاتا ہے۔