سچ خبریں:ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا کہ 2022 کے پہلے چھ ماہ میں سعودی عرب میں پھانسیوں کی تعداد 2021 میں ملک میں دی جانے والی پھانسیوں کی تعداد سے دوگنی ہوگئی ہے۔
عربی 21 نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں 2022 کے پہلے چھ مہینوں میں 120 افراد کو پھانسی دی گئی جو گزشتہ پورے سال میں پھانسی کی سزا پانے والوں کی تعداد سے تقریباً دوگنا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اعلان کیا کہ اگر سعودی عرب 2022 کی دوسری ششماہی میں اسی شرح سے لوگوں کو پھانسی دیتا رہا تو یہ ملک 2019 میں 186 پھانسیوں کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑ دے گا، اس تنظیم نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں 2020 میں پھانسیوں میں کمی جزوی طور پر اسی سال فروری سے اپریل تک کوویڈ وبا کی وجہ سے ہونے والی بندشوں کی وجہ سے تھی لیکن 2021 میں کورونا کی وجہ سے لگائی گئی پابندیوں میں کمی کے ساتھ پھانسیوں کی تعداد میں دوبارہ اضافہ ہو گیا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں اگر کوئی آسان کام ہے تو وہ کسی بھی انسان کے خلاف غداری کا الزام عائد کرکے اسے پھسانسی پر لٹکا دینا ہے جس میں حکومت کی پالیسیوں کے خلاف زبان کھولنا بھی شامل ہے خاص طور پر سب سے اس ملک میں محمد بن سلمان زبردستی ولی عہد بنے ہیں۔