سچ خبریں:سعودی حکومت کے مخالفین اورشوسل میڈیا کے کچھ صارفین نے سعودی سکیورٹی ادارے کے سربراہ کی گرفتاری کی اطلاع دی ہے۔
سعودی حکومت کے کچھ مخالفین اورسوشل میڈیا کے کچھ صارفین نے لکھا ہے کہ سعودی سکیورٹی ایجنسی کے سربراہ اور انٹیلی جنس سروس کے ڈائریکٹر جنرل عبدالعزیز الهویرینی کو گرفتار کیا گیا ہے، امل الناس کے ٹویٹر اکاؤنٹ میں پہلی بار الہویرینی کی گرفتاری کی خبر شائع کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ان کی گرفتاری کی وجہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا شک ہے، اس ٹویٹ کے بعد سعودی حکومت کے مخالف کے نام سے جانا جانے والے اکاؤنٹ تجمع المعارضة الحره نامی اکاؤنٹ نے سعودی سکیورٹی ایجنسی کے سربراہ کی گرفتاری کی خبر کی تصدیق کی اور اس کے پس منظر کے بارے میں تفصیلی بیان دیا ۔
یادرہے کہ الهویرینی سابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف جو اس وقت قید میں ہیں،کے سب سے قریبی ساتھی ہیں لیکن انھوں نے ان کے ساتھ دھوکہ دیا اور 2017 میں شاہ سلمان اور محمد بن سلمان کے خلاف ان کے ذریعہ بغاوت کرنے کے فیصلے کا انکشاف کیا جس کے بعد الهویرینی سعودی سکیورٹی ایجنسی کے سربراہ بن گئے،الهویرینی نے سعودی بادشاہ سے ملاقات کے دوران شاہ سلمان کو بتایا تھا جس میں بن سلمان بھی موجود تھے کہ وہ محمد بن نائف اور ان کے وفادار تمام افراد کو حوالے کرنے کے لئے تیار ہیں۔
واضح رہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں بھی الهویرینی نے ایک اہم کردار ادا کیا اور اس میں اس کے بھائی عبد اللہ الہویرینی نے ان کی مدد کی تھی، الهویرینی کی نظربندی کو محمد بن سلمان کی ان کے قید چاچا احمد بن عبد العزیز کو آزاد کرنے اور امریکہ اور یورپی ممالک کے دباؤ کو کم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے، تاہم احمد بن عبد العزیز اپنے حراستی مرکز کو چھوڑنے کے لئے راضی نہیں ہیں اور اس سلسلے میں متعدد اہم شرائط کا اعلان کیا گیا ہے جن میں سے ایک “عبد العزیز الهویرینی ” کی نظربندی ہے اس لیے کہ احمد ابن عبد العزیز الهویرینی کو غدار سمجھتے ہیں جنہوں نے محمد ابن نائف کے ساتھ خیانت کی ہے ۔