سچ خبریں:سعودی عرب نے یمنی قبائل کو صنعا کی افواج کے مأرب کی طرف برھنے اور یمنی قومی نجات حکومت کے عہدیداروں اور رہنماؤں سے ملاقات کرنے کی وجہ سے دھمکی دی ہے۔
روزنامہ اخبار کی رپورٹ کے مطابق تین دن قبل انصار اللہ تحریک کے پولیٹکل بیورو کے رکن محمد علی البخیتی نے یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں کے ذریعہ مأرب کو آزاد کرانے کے لئے بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، الاخبار اخبار کے مطابق جیسے ہی یمنی فوج مأرب کی طرف پیش قدمی کر رہی ہے ، صنعا نے اس تنازع سے دور رکھنے کے لئے شہر کے قبائلی رہنماؤں کے ساتھ اپنے رابطوں اور بات چیت کو تیز کردیا ہے، اسی دوران صوبہ کی قبائلی ملیشیا کے شمالی اور مغربی محاذوں پر صنعا افواج کی نئی کامیابیوں کا اعلان کیا گیا ہے ،درایں اثنا ریاض کی تیار کردہ سرخ لکیر ختم ہو چکی ہے۔
الاخبار کے مطابق سعودی عرب نے مستعفی یمنی حکومت کے اتحادی قبائل کو ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ اگر وہ صنعا کے امن منصوبوں میں شامل ہوئے تو انھیں نشانہ بنایا جائے گا جس کو قبائل مسترد کرچکے ہیں یادرہے کہ گذشتہ دو روز کے دوران ، یمنی قومی نجات حکومت کی وزارت دفاع کے فوجی سربراہوں اور مأرب کے قبائل کے درجنوں رہنماؤں نے ملاقات کی جس میں سعودی اتحادی افواج کے کنٹرول سے مأرب کو آزاد کرنے اور مہاجرین کو کسی بھی خطرے سے دوررکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
مأرب کے قبائل کے قریبی ذرائع نے الاخبار کو بتایا کہ صنعا کے عہدیداروں کے پاس اتحاد میں لڑنے والوں کے لئے متعدد آپشنز موجود ہیں ، ان میں صنعا واپس جانا اور انہیں محفوظ بنانا ، اور اگر وہ چاہیں تواپنی بیرکوں میں چلے جائیں اور مشرقی صوبوں میں جانے کے لئے محفوظ راستے کھول دیں۔
رپورٹ کے مطابق صنعا میں ہونے والی ملاقاتوں سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یمنی قبائل کی ایک بڑی تعداد نے مأرب میں یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں کی کاروائیوں کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور شہر کو تباہی سے دور رکھنے کی خواہش پر زور دیا ہے، اس کے علاوہ صنعا کے قائدین جانتے ہیں کہ مستعفی حکومت سے وابستہ حزب اصلاح کے عسکریت پسد اس اقداسے کافی ناراض ہیں اس لیے کہ چھ سالوں سے صوبہ مأرب پر قبضہ کیا ہے اور اس کی دولت کو پامال کردیا ہے۔