سچ خبریں: روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے یوکرین کی طرف سے روس کو دیے جانے والے کسی بھی الٹی میٹم کو مسترد کرتے ہوئے کیف کے ساتھ دیرپا امن کے لیے شرائط پیش کیں اور اس بات پر زور دیا کہ جدہ میں ہونےو الے حالیہ اجلاس کی ان کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کا حل صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب کیف دشمنی اور دہشت گردانہ حملے بند کردے نیز مغربی ممالک یوکرین کو ہتھیار بھیجنا بند کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین جنگ کیوں ختم نہیں ہو رہی،روس کیا کہتا ہے؟
روسی خبر رساں ایجنسی RYANVOSTI کی رپورٹ کے مطابق زاخارووا نے یوکرین کی صورت حال کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ مکمل طور پر جامع، مستحکم اور منصفانہ حل اسی صورت میں ممکن ہے جب کیف حکومت دشمنی اور دہشت گردانہ حملوں کو روکے اور اس کے مغربی حامی بھی اس ملک کو ہتھیار بھیجنا بھی بند کر دیں۔
روسی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کی خودمختاری کے بنیادی اصولوں، یعنی غیر جانبداری، غیر صف بندی اور غیر جوہری حیثیت کی تصدیق ہونا جانی چاہیے۔
زاخارووا نے یوکرین کے ساتھ امن کی پیشگی شرط کے بارے میں، وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ روس کے نئے خطوں کے باشندوں کی اپنی منزل خود طے کرنے کی خواہش کے نتیجے میں بننے والے نئے علاقوں کے بارے میں سچائی کو تسلیم کیا جانا چاہیے اس لیے کہ یہ اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق ہے۔
یوکرین کی جانب سے تخفیف اسلحہ اور ڈی نازیفیکیشن، روسی بولنے والے شہریوں اور قومی اقلیتوں کے حقوق کی ملکی اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ضمانت دی جانی چاہیے۔
ان معاملات کا حوالہ دیتے ہوئے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ روس جس بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے لڑ رہا ہے، وہ انہیں عناصر اور حالات سے مشروط ہے۔
اس کے بعد انہوں نے جدہ میں روس کی موجودگی کے بغیر یوکرین کے بارے میں ہونے والے اجلاس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے بارے میں کوئی بھی اجلاس جو روس کی شرکت کے بغیر اور اس کے مفادات کو مدنظر رکھے بغیر منعقد ہو، اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: یوکرین جنگ پر کون پیڑول ڈال رہا ہے؛سابق امریکی انٹیلی جنس عہدیدار کی زبانی
اس کے بعد انہوں نے زیلنسکی کے امن فارمولے کی شقوں پر تنقید کی، جس میں روس کے لیے الٹی میٹم کا تعین کیا گیا تھا، اور کہا کہ کیف اور مغرب، زیلنسکی فارمولے کو آگے بڑھا کر دوسرے ممالک کی امن تجاویز کو نظرانداز کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ زیلنسکی کی کوئی بھی شق ایسی نہیں ہے جس کا مقصد بحران کا سفارتی حل تلاش کرنا ہو، روس کے لیے یوکرین کے مسئلے کو بے معنی الٹی میٹم کی بنیاد پر حل کرنا ناممکن ہے۔
ان معاملات کا ذکر کرتے ہوئے، زاخارووا نے کہا کہ ماسکو ہمیشہ یوکرینی بحران کے سفارتی حل اور سنجیدہ تجاویز کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔