سچ خبریں: چین اور روس سمیت جوہری طاقتوں کے جوہری ہتھیاروں کو کنٹرول کرنے کی امریکی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں اور بائیڈن انتظامیہ نے اپنے وعدوں پر عملاً کچھ بھی نہیں کیا۔
بائیڈن حکومت گزشتہ چھ ماہ سے چین اور روس کو ایٹمی ہتھیاروں پر قابو پانے کے لیے مجبور کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس کے بعد مبصرین اب سوال پوچھتے ہیں کہ امریکہ کی کوششوں کا نتیجہ کیا نکلا ہے؟ امریکی قومی سلامتی کونسل کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق بائیڈن انتظامیہ نے زیادہ کامیابی حاصل نہیں کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہتھیار کنٹرول کرنے کے بین الاقوامی نظام کی تباہی کا ذمہ دار امریکہ ہے:شمالی کوریا
امریکی سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں امریکی نیشنل سکیورٹی کونسل میں ہتھیاروں کے کنٹرول، تخفیف اسلحہ، اور عدم پھیلاؤ کے سینئر ڈائریکٹر پرنائے وادی نے بائیڈن انتظامیہ کی جوہری ہتھیاروں پر قابو پانے کی کوششوں کے بارے میں تازہ ترین معلومات فراہم کیں،۔
انہوں نے کہا کہ روس کے حوالے سے بائیڈن انتظامیہ کی جوہری مشغولیت کی حکمت عملی ناکام رہی ہے، اس بیان سے چند گھنٹے قبل روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی امریکی پیشکش کو مسترد کر دیا۔
وادی کے مطابق، امریکہ نے ستمبر میں جوہری پھیلاؤ کے بارے میں روس کو ایک باضابطہ تجویز پیش کی تھی جس میں نیو اسٹارٹ ٹریٹی میں عدم تعمیل کے مسائل پر بحث اور امریکہ اور روس کے درمیان آخری باقی ماندہ معاہدہ جو روسی اور امریکی ہتھیاروں کو محدود کرتا ہے، شامل تھا۔
پرنائے وادی کے مطابق روس نے دسمبر میں اس تجویز کو باضابطہ طور پر مسترد کر دیا اور کریملن نے اس کے بعد سے کوئی ٹھوس تجویز پیش نہیں کی ہے۔
تاہم چین کے معاملے میں مجموعی تعلقات میں کچھ مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ دونوں فریقوں نے نومبر میں ہتھیاروں کے کنٹرول اور عدم پھیلاؤ پر ایک دو طرفہ ورکنگ گروپ دوبارہ قائم کیا۔
اس کے بعد اس مہینے کے آخر میں، بائیڈن اور شی نے اوپیک کے موقع پر ملاقاتیں کیں جہاں انہوں نے دونوں فریقوں کے درمیان فوجی مذاکرات کی بحالی کا اعلان کیا۔
حال ہی میں 9 جنوری کو امریکی اور چینی فوجی حکام نے دفاعی پالیسی کوآرڈینیشن مذاکرات بھی کیے ،وادی کے مطابق ہر ملک کی فوجوں کے درمیان مذاکرات خاص اہمیت کے حامل تھے۔
مزید پڑھیں: کیا امریکہ چین اور روس کو روک سکتا ہے؟
بائیڈن انتظامیہ کی حکمت عملی کے ذریعے ہتھیاروں پر کوئی ٹھوس کنٹرول قائم کرنے میں ناکامی نے جوہری ہتھیاروں کی نئی دوڑ میں داخل ہونے کے لیے دباؤ کا مقابلہ کرنا مزید مشکل بنا دیا ہے۔