روسی صحافی کا جرمن چانسلر سے سوال: کیا آپ نے بھی اسرائیل سے صحافیوں کو قتل کرنے کا کہا ہے؟

صحافی

?️

روسی صحافی کا جرمن چانسلر سے سوال: کیا آپ نے بھی اسرائیل سے صحافیوں کو قتل کرنے کا کہا ہے؟
ماسکو میں ایک روسی صحافی نے جرمن چانسلر فریڈرش مرتس سے سخت سوال کرتے ہوئے پوچھا کہ اگر اسرائیل مغربی طاقتوں کے لیے ہر طرح کے کام انجام دیتا ہے، تو کیا غزہ میں صحافیوں کے قتل بھی انہی کاموں میں شامل ہیں؟
رپورٹ کے مطابق روسی صحافی عباس جمعہ نے کہا کہ حال ہی میں اسرائیلی فوج کے حملے میں الجزیرہ کے پانچ صحافی اور کیمرہ مین، جن میں معروف رپورٹر انس الشریف بھی شامل تھے، شہید ہوئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ کارروائیاں جرمن چانسلر، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون یا  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مفاد میں تھیں، اور یہ رہنما اس قتلِ عام پر کیا کہیں گے؟
عباس جمعہ، جو ایک دہائی سے زائد عرصہ سے جنگ زدہ علاقوں میں رپورٹنگ کر رہے ہیں، نے کہا کہ کسی بھی جنگ میں صرف جنگی مجرم ہی صحافیوں کو نشانہ بناتا ہے۔ انہوں نے شام کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ 2016 سے 2018 کے دوران وہاں صحافیوں کے پریس لکھے جیکٹس اور ہیلمٹ دہشت گرد گروہوں کے لیے واضح ہدف سمجھے جاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ غیر مسلح صحافی کو قتل کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور ایک سنگین جرم ہے، جو اکثر اس وقت کیا جاتا ہے جب حملہ آور سچائی سے خوفزدہ اور اپنی کمزوری کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہو۔
عباس جمعہ نے اسرائیل کو ایک دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے فوجی طریقۂ کار داعش اور القاعدہ سے مختلف نہیں، فرق صرف یہ ہے کہ اسرائیل کو امریکا اور مغربی طاقتوں کی براہِ راست سیاسی، فوجی اور سفارتی حمایت حاصل ہے، اس لیے اس کی کارروائیوں کا پیمانہ کہیں زیادہ بڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں صحافیوں پر حالیہ حملہ کوئی حادثہ یا سسٹم کی خرابی نہیں تھا بلکہ جان بوجھ کر کیا گیا تھا۔ اسرائیلی ڈرون نے اسپتال الشفا کے مرکزی دروازے کے قریب صحافیوں کے خیمے کو نشانہ بنایا، جس میں الجزیرہ کے علاوہ مقامی فری لانس رپورٹر بھی شہید اور زخمی ہوئے۔
غزہ کے سرکاری میڈیا آفس کے مطابق، اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد 237 ہو چکی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے اس قتلِ عام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائیاں کسی طاقت کی علامت نہیں بلکہ ایک ایسے الگ تھلگ اور عالمی سطح پر نفرت زدہ نظام کی نشانی ہیں جو زوال کے دہانے پر ہے۔
یہ تنازع اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب جرمن چانسلر فریڈرش مرتس نے جون 2025 میں کینیڈا میں جی-7 اجلاس کے موقع پر اسرائیل کے بعض اقدامات کو خود گندا کام قرار دیا تھا اور تسلیم کیا تھا کہ یہ کارروائیاں قانونی اور انسانی اصولوں کے منافی ہیں۔

مشہور خبریں۔

سعودی عرب اپنے مخالفین کو کیسے خاموش کراتا ہے؟

?️ 9 دسمبر 2022سچ خبریں:انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے اعلان کیا کہ سعودی حکومت

وزیر اعظم نے اپنے برطانوی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ کیا

?️ 7 جون 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان اور برطانوی ہم منصب بورس جانسن

اسرائیل کے ساتھ جنگ میں فتح کے آثار

?️ 18 اپریل 2023سچ خبریں:القدس العربی اخبار نے ایک طرف امریکہ کی علاقائی طاقت کے

تاریخ میں پہلی مرتبہ نگران وزیراعظم گریڈ 22 میں ترقیوں کا فیصلہ کرینگے

?️ 25 نومبر 2023لاہور: (سچ خبریں) پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ نگران وزیراعظم وفاقی

مون سون بارشوں کی وجہ سے ہائی الرٹ جاری

?️ 15 جولائی 2021لاہور (سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق مون سون سسٹم ملک بھر میں

 شہید نصراللہ کی زندگی اور شخصیت ان کے بیٹے کی زبانی 

?️ 5 اکتوبر 2025سچ خبریں: سید جواد حسن نصراللہ، شہید سید حسن نصراللہ کے بیٹے

پیجر کیا ہے، اسے کیوں اور کیسے استعمال کیا جاتا ہے؟

?️ 18 ستمبر 2024سچ خبریں: پیجر ایک الیکٹرانک ڈیوائس ہے جو اکثر ممالک میں سیکیورٹی

صہیونی جولان کی حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتے: صنعا

?️ 16 دسمبر 2024سچ خبریں: یمن کی حکومت کی تبدیلی اور تعمیر نو کی وزارت

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے