دنیا کا جوہری مستقبل، موت یا زندگی کی طرف

ایٹمی

?️

دنیا کا جوہری مستقبل موت یا زندگی کی طرف

ایک ایسا جہان، جہاں ایٹمی ہتھیار صرف تاریخ کے عجائب گھروں میں رکھے جائیں اور ایٹمی توانائی محض انسانی زندگی کو روشن کرنے کے لیے استعمال ہو، اس کا انحصار آج کے عالمی طاقتوں کے فیصلوں پر ہے۔

اگست کے گرم دن ہر سال ہیروشیما اور ناگاساکی پر ہونے والے ایٹمی حملوں کی تلخ یاد دلاتے ہیں۔ 6 اگست 1945 کو امریکہ نے ہیروشیما پر پہلا ایٹم بم گرایا، جس میں 70 ہزار سے زائد افراد لقمۂ اجل بنے۔ صرف تین دن بعد، ناگاساکی پر دوسرا حملہ کیا گیا جس میں چند روز میں 40 ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہوئے۔ آنے والے برسوں میں یہ تعداد دگنی ہوگئی اور اثرات آج بھی جاپان کی نسلوں کو متاثر کر رہے ہیں۔

اسی پس منظر میں رواں سال روس کے سابق صدر دیمتری مدودف اور امریکہ کے  صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ایٹمی بیانات کی جنگ شروع ہوئی، حتیٰ کہ ٹرمپ نے امریکی جوہری آبدوزوں کو روس کی طرف بھیجنے کا حکم دیا۔

امریکی فڈریشن آف سائنٹسٹس کے مطابق 2025 میں دنیا کے 9 ممالک کے پاس مجموعی طور پر 12 ہزار سے زائد ایٹمی کلاک موجود ہیں۔ امریکہ اور روس سب سے بڑے ذخائر رکھتے ہیں، چین تیزی سے ہتھیار بڑھا رہا ہے، جبکہ فرانس، برطانیہ، بھارت، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

سرد جنگ کے دوران یہ تعداد 60 ہزار تک جا پہنچی تھی۔ معاہدوں جیسے اسٹارٹ اور "؂سی ٹی بی ٹی نے اس میں کمی کی، لیکن چین اور شمالی کوریا کی توسیع اور بڑی طاقتوں کی جدید کاری پھر سے دوڑ کو خطرناک بنا رہی ہے۔

1950 اور 60 کی دہائی کے ایٹمی تجربات نے ماحول پر تباہ کن اثرات ڈالے، جن میں تابکار آلودگی اور پانی کی خرابی شامل ہے۔ آج بھی ایٹمی فضلہ، جو صدیوں تک خطرناک رہتا ہے، ایک بڑا چیلنج ہے۔ تاہم، اگر محفوظ طریقے سے استعمال کیا جائے تو یہ توانائی کا ایک کم کاربن اور پائیدار ذریعہ بن سکتا ہے۔

یورینیم کی غنی سازی کا عمل توانائی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ ایٹمی ہتھیار بنانے کا پہلا قدم بھی ہے۔ جاپان، برازیل، ارجنٹائن اور ایران جیسے ممالک اسے پرامن مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں، لیکن اس کی دوہری نوعیت اسے عالمی سیاست میں حساس بناتی ہے۔

ایران 1970 سے این پی ٹی کا رکن ہے اور اپنے حق پر زور دیتا ہے کہ وہ پرامن غنی سازی کر سکتا ہے۔ تاہم، 2018 میں امریکہ کے برجام سے نکلنے کے بعد کشیدگی بڑھی اور حالیہ برس امریکہ نے نطنز، فردو اور اصفہان میں تین ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا۔ ایران کا موقف ہے کہ یہ تنصیبات آژانس کے معائنے میں تھیں اور اس کا حق مسلم ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی جوہری سلامتی کا دارومدار تعاون، شفافیت اور معاہدوں جیسے NPT اور TPNW کے مضبوطی پر ہے۔ نئی ٹیکنالوجی، جیسے چھوٹے ماڈیولر ری ایکٹرز، توانائی کو محفوظ اور عام بنانے میں مدد دے سکتے ہیں۔ عوامی دباؤ بھی پالیسی سازوں کو جنگ سے بچنے اور امن کو ترجیح دینے پر مجبور کر سکتا ہے۔

دنیا کو یا تو ایک پرامن ایٹمی مستقبل کی طرف جانا ہے، یا پھر ایک ایسے راستے پر جہاں ایک غلط قدم تباہی لا سکتا ہے۔ آج کے فیصلے ہی کل کی تقدیر طے کریں گے۔

مشہور خبریں۔

ڈیپ سیک کا نیا اے آئی ماڈل ’آر 2‘ لانچ کرنے کا اعلان، امریکا کی پریشانی میں اضافہ

?️ 27 فروری 2025 سچ خبریں: چینی اسٹارٹ اپ ’ڈیپ سیک‘ نے مصنوعی ذہانت کا

اسرائیل کے ایک جہاز کو کینیڈا کے ساحل پر آگ لگی: الحدث

?️ 25 اکتوبر 2021  سچ خبریں: الحدث نیٹ ورک کے مطابق اسرائیل کے ایک بڑے

ٹرمپ کی پابندیوں کی پالیسی کی کامیابی کے بارے میں شکوک و شبہات

?️ 30 جولائی 2025سچ خبریں: جہاں ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ روس

کیا افغانستان کو پڑوسی ممالک کے لیے خطرہ بن سکتا ہے؟

?️ 30 ستمبر 2023سچ خبریں: افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ نے

 سعودی عرب کے متنازعہ ڈرامہ سیریل معاویہ پر شدید عالمی ردعمل  

?️ 13 مارچ 2025 سچ خبریں:سعودی عرب کے ایم بی سی چینل پر نشر ہونے

صیہونی وزیر: شام، قطر اور ترکی برائی کے نئے محور ہیں

?️ 20 ستمبر 2025سچ خبریں: صیہونی حکومت کے ڈائاسپورا مقبوضہ فلسطین سے باہر یہودی امور

فلسطینی بچوں کی بے خوف نماز

?️ 29 ستمبر 2023سچ خبریں:خبر رساں ایجنسی شہاب نے صیہونی حکومت کے فوجیوں کی پرواہ

چین اسرائیل کے غیر قانونی اقدامات کے مخالف

?️ 18 ستمبر 2024سچ خبریں: غزہ جنگ پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 10ویں ہنگامی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے