سچ خبریں: ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان کے وزیر اعظم سے ملاقات میں فلسطین کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں عدم استحکام کا حل غزہ کے خلاف جنگ کو فوری طور پر بند کرنے میں ہے اور ہر کسی کو فلسطینیوں کی مدد کرنی چاہیے کہ وہ اقوام متحدہ کی مدد سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: دہشت گردوں اور موساد کے خلاف میزائل حملہ کر کے ایران کیا کہنا چاہتا ہے؟عطوان
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے ڈیووس سربراہی اجلاس کے موقع پر پاکستان کی عبوری حکومت کے وزیر اعظم انور الحق سے ملاقات اور گفتگو کی۔
امیر عبداللہیان نے پاکستان کے وزیر اعظم کو ایرانی صدر کا تہنیتی پیغام پہنچاتے ہوئے ایران اور پاکستان کے تعلقات کو گہرے اور تاریخی قرار دیا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو ہر ممکن حد تک وسعت دینے کے لیے ایران کی تیاری پر زور دیا۔
انہوں نے اسے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں مدد دینے میں اہم قرار دیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے تعلقات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کا ہدف تجارتی تعلقات کے حجم کو 5 بلین ڈالر تک بڑھانا ہے اور موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے 2.5 بلین ڈالر کے تجارتی تعلقات کو ہدف بنانے کے لیے مشترکہ کوشش کی ضرورت ہے آئیے اکٹھے ہوں۔
امیر عبداللہیان نے دونوں ممالک کی سرحدی منڈیوں کی مضبوطی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ توانائی، تیل، گیس اور بجلی کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے۔
ہمارے ملک کے وزیر خارجہ نے تہران اور اسلام آباد کے درمیان مشترکہ اور براہ راست فلائٹ لائن قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ عوام سے عوام کے تعلقات کو آسان بنایا جا سکے اور ایرانی اور پاکستانی تاجروں کے درمیان تعاون کو مضبوط کیا جا سکے۔
ایرانی سفارتی خدمات کے سربراہ نے کرمان کے گلزار شہدا میں دہشت گردی کے حالیہ آپریشن کے حوالے سے اظہار ہمدردی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے مسئلے کو دونوں ممالک کی توجہ کا ایک اہم مسئلہ قرار دیا اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: ایران اور پاکستان کے تعلقات کیسے ہیں؟
امیر عبداللہیان نے غزہ کے بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین سے بحران خطے میں پھیل رہا ہے اور غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کی جنگ کو ختم کرنے کے لیے ایران اور پاکستان سمیت اسلامی ممالک کی کوششوں کو بڑھانا ضروری ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے تاکید کی کہ علاقے میں عدم استحکام کا حل غزہ کے خلاف جنگ کا فوری بند ہونا ہے اور ہر کسی کو چاہیے کہ وہ کوشش کرے کہ فلسطینی اقوام متحدہ کی مدد سے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں۔