سچ خبریں:فرانس بھر میں تقریباً 10 لاکھ افراد نے ایمانوئل میکرون کے ریٹائرمنٹ پلان کے خلاف مظاہرہ اور ہڑتال کی جبکہ پیرس میں کچھ ہنگاموں اور جھڑپوں کی اطلاع بھی ملی ہے۔
جرمن اخبار Tugschau کی رپورٹ کے مطابق فرانس بھر میں ایک بڑی ہڑتال اور وسیع پیمانے پر ہونے والے مظاہروں میں دس لاکھ سے زائد افراد نے حکومت کے پنشن منصوبوں کی مخالفت کی جبکہ اس ملک کی وزارت داخلہ نے شرکاء کی تعداد 1.1 ملین بتائی نیز یونینوں نے 200 سے زیادہ مظاہروں میں 20 لاکھ سے زیادہ حصہ لینے کی بات کی، یاد رہے کہ مظاہرین میں شامل ہونے والوں تعداد واضح طور پر توقعات سے تجاوز کر گئی.
واضح رہے کہ فرانسیسی حکومت کے سب سے اہم منصوبہ (پینشن سکیم) کے مخالفین نے ملک بھر میں اور سیکٹرز میں ہڑتال کی، انہوں نے ٹرین سسٹم اور ہوائی ٹریفک کا ایک حصہ مفلوج کر دیا، بجلی کی پیداوار بند کر دی اور ریفائنریوں، اسکولوں اور ہسپتالوں میں بھی ہڑتال کی،پیرس میں مظاہروں کے موقع پر اس وقت فسادات اٹھے جب بلیک بلاک نامی گروہ کے ارکان مظاہرین نے میں شامل ہو کر ہنگامہ آرائی شروع کی انہوں نے سکیورٹی فورسز پر کچرے کے ڈبے، بوتلیں اور پٹاخے پھینکے جس کے نتیجہ میں سلامتی دستوں نے آنسو گیس کے گولے داغے۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے متعدد یونینوں نے 31 جنوری کو ہڑتال اور کارروائی کے نئے قومی دن کا اعلان کیا تھا، یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی 2019 کے آخر میں پنشن اصلاحات کے خلاف وسیع پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے، تاہم یہ اصلاحات بالآخر کورونا کی وبا کی وجہ سے ملتوی کر دی گئیں، چونکہ موجودہ پنشن کے نظام کو عمر رسیدہ آبادی کی وجہ سے طویل مدت میں مالی اعانت فراہم نہیں کی جائے گی لہذا فرانسیسی حکومت ریٹائرمنٹ کی عمر کو بتدریج 62 سے بڑھا کر 64 کرنا چاہتی ہے۔ اس کے علاوہ، مکمل پنشن کے لیے درکار ادائیگی کے سالوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ کرنا چاہتی ہے نیز بعض پیشہ ور گروہوں کے لیے مراعات کے ساتھ کچھ نظاموں کو بھی ختم کرنا چاہتی ہے جس کے بعد کم از کم ماہانہ پنشن تقریباً 1200 یورو تک بڑھ جائے گی۔
واضح رہے کہ فرانس میں فی الحال ریٹائرمنٹ کی عمر 62 سال ہے۔ تاہم، حقیقت میں، ریٹائرمنٹ اوسطاً بعد میں شروع ہوتی ہے اور جن لوگوں نے پوری پنشن حاصل کرنے کے لیے کافی ادائیگی نہیں کی ہے وہ زیادہ دیر تک کام کرتے ہیں ، تاہم ملک گیر احتجاج کے باوجود میکرون اصلاحات پر قائم رہنا چاہتے ہیں۔
بارسلونا میں فرانس اور اسپین کے سربراہی اجلاس میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے اصلاحات اور ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم یہ معاملہ احترام کے ساتھ، بات چیت کے جذبے ، عزم اور ذمہ داری کے ساتھ حل کریں گے۔