?️
حماس کے زیرِ زمین تونل اسرائیلی فوج کی توقعات سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہیں:سی این این
امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ حماس کی جانب سے غزہ میں تعمیر کردہ زیرِ زمین سرنگوں کا جال انتہائی پیچیدہ اور اسرائیلی فوج کے ابتدائی اندازوں سے کہیں زیادہ منظم ہے۔
رپورٹ کے مطابق، یہ سرنگیں صرف ایک جیسی ساخت پر مبنی راستے نہیں بلکہ بڑے اسٹریٹجک مراکز اور چھوٹے تاکتیکی راستوں پر مشتمل ہیں، جنہیں حماس تیز نقل و حرکت اور اچانک حملوں کے لیے استعمال کرتی ہے۔
امریکی فوجی ماہر الکس بلیتساس نے کہا کہ حماس ایک عام فوجی تنظیم نہیں بلکہ ایک منتخب حکومت بھی رکھتی ہے جو اپنے اداروں کے ذریعے غزہ کا انتظام چلاتی ہے۔ تاہم اس کے جنگجو روایتی افواج کی طرح باقاعدہ وردی نہیں پہنتے۔ ان کے مطابق، حماس ایک منظم فوجی قوت کی طرح اپنی حکومت کے دفاع کے لیے سرگرم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ شہر میں حماس کے زیر زمین نیٹ ورک تک رسائی اور انہیں تباہ کرنے کے لیے اسرائیلی فوج کو بھاری تعداد میں زمینی دستے درکار ہوں گے اور یہ مشن انتہائی دشوار ہے۔
سی این این نے ایک اسرائیلی فوجی اہلکار کے حوالے سے بتایا کہ تقریباً دو برسوں کی جنگ کے باوجود اسرائیلی افواج شمالی غزہ شہر کے مرکز تک پہنچنے میں ناکام رہی ہیں۔ مزید یہ کہ اسرائیلی کمانڈروں کے پاس حماس کے موجودہ جنگجوؤں کی درست تعداد کا بھی کوئی اندازہ نہیں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ اگر اسرائیل غزہ شہر پر مکمل قبضہ چاہتا ہے تو اسے ۶۰ ہزار اضافی ریزرو فوجی بلانے اور کم از کم ۲۰ ہزار فوجیوں کی سروس بڑھانے کی ضرورت ہوگی۔
اسی دوران اسرائیلی ذرائع نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ فوج آئندہ بڑے حملے سے قبل شہریوں کو تقریباً دو ماہ کا وقت دے گی تاکہ وہ پرہجوم علاقوں سے نکل سکیں، اور اس سلسلے میں ۷ اکتوبر (جنگ کے آغاز کی سالگرہ) کو ایک علامتی تاریخ کے طور پر زیر غور رکھا جا رہا ہے۔
اس سے قبل اسرائیلی اخبار معاریو نے اعتراف کیا تھا کہ حماس کے وسیع زیرِ زمین نیٹ ورک کو تباہ کرنا ایسا ہے جیسے چھوٹی چمچ سے سمندر خالی کرنے کی کوشش کرنا، کیونکہ شمالی غزہ میں تقریباً ہر جگہ ان سرنگوں کے دہانے ملتے ہیں۔
معاریو کے مطابق، ابتدائی اندازوں کے برعکس حماس کے پاس اب بھی منظم عسکری قوت موجود ہے اور اس کے کئی جنگجو مختلف دستوں اور گروپوں کی شکل میں سرگرم ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے ۷ اکتوبر ۲۰۲۳ کو غزہ پر حملہ کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ حماس کو ختم کرنے اور اپنے اسیران کو واپس لانے کے لیے جنگ کر رہا ہے، لیکن ان اہداف میں ناکامی کے بعد اسے قیدیوں کے تبادلے پر مجبور ہونا پڑا۔
بعدازاں، ۱۹ جنوری ۲۰۲۵ کو ایک معاہدے کے تحت جنگ بندی ہوئی اور قیدیوں کا تبادلہ بھی عمل میں آیا، لیکن اسرائیل نے دوسرے مرحلے کی بات چیت سے انکار کرتے ہوئے ۱۸ مارچ ۲۰۲۵ کو دوبارہ غزہ پر حملے شروع کر دیے۔غزہ اس وقت شدید محاصرے میں ہے اور اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے انسانی امداد بھی بڑے پیمانے پر علاقے میں داخل نہیں ہو پا رہی۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
خوش خبر، پاسپورٹ فیس میں کمی کا اعلان اب اتنے روپے دینے ہوں گے
?️ 17 فروری 2021اسلام آباد {سچ خبریں} آج ہم لے کر آئے ہیں ایک خوش
فروری
صہیونیوں کو چھ دن کا پانی اور خوراک ذخیرہ کرنے کی نصیحت
?️ 9 اگست 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کے کان ٹی وی نے اعلان کیا ہے
اگست
فلسطینی چیف جسٹس اور امام مسجد اقصیٰ کی سردار محمد یوسف سے ملاقات
?️ 4 ستمبر 2025لاہور (سچ خبریں) فلسطین کے چیف جسٹس ڈاکٹر محمود صدقی عبدالرحمان الہباش
ستمبر
افغان فوج اور طالبان کے درمیان شدید جھڑپیں جاری
?️ 5 اگست 2021سچ خبریں:افغان حکام کا کہنا ہے کہ اس ملک کے ہلمند ،
اگست
سعودی عرب امریکہ میں ایک کھرب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والا ہے:ٹرمپ
?️ 1 اپریل 2025 سچ خبریں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کا
اپریل
آپریشن بنیان مرصوص؛ نئی دہلی میں پاکستانی ڈرونز کی پروازیں
?️ 9 مئی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستان کے ڈرونز دن کے اجالے میں بھارت
مئی
سائفر کیس: عمران خان کا ضمانت بعد از گرفتاری کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع
?️ 16 ستمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) اٹک جیل میں قید چیئرمین تحریک انصاف عمران
ستمبر
ویٹکاف کا روس اور یوکرین مذاکرات کے حوالے سے انتباہ
?️ 13 مئی 2025سچ خبریں: اسٹیو وٹکاف، ڈونلڈ ٹرمپ کے مغربی ایشیا میں امریکی صدر کے
مئی