سچ خبریں: صہیونی اخبار یروشلم پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ تحریک حماس نے طوفان الاقصی آپریشن کے آغاز سے قبل صیہونی انٹیلی جنس اور سکیورٹی نظام کو مکمل طور پر دھوکہ دیا اور اس حکومت کو اسٹریٹجک شکست سے دوچار کیا۔
صہیونی اخبار یروشلم پوسٹ نے سکیورٹی اور انٹیلی جنس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ السنوار اور عزالدین القسام بٹالین کے کمانڈر محمد الضیف اس بات سے آگاہ تھے کہ ان کی نگرانی کی جا رہی ہے نیز اسرائیل کی جاسوس ایجنسیاں ان کے پیغامات بھیجنے کے خفیہ طریقوں سے واقف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: طوفان الاقصیٰ کی لڑائی میں حماس کی برتری کا اعتراف
یروشلم پوسٹ نے ان ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ موساد کی جاسوسی ایجنسی، شاباک کی داخلی سکیورٹی سروس، امان ملٹری انٹیلی جنس تنظیم اور صیہونی حکومت کی انٹیلی جنس اور سکیورٹی ایجنسیوں میں سے کسی کو بھی اس مسئلے کا علم نہیں تھا ورنہ وہ اس کو تباہ کر دیتے۔
اس صہیونی اخبار نے لکھا کہ سکیورٹی ذرائع کے جائزوں کی بنیاد پر فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) نے 7 اکتوبر کو ہونے والے آپریشن کے لیے اچھی طرح سے تیاری کی تھی اور ایک انوکھی دھوکہ دہی کی مشق کی تھی۔
ان ذرائع نے حماس کے پیغام پہنچانے کے طریقوں کے بارے میں کہا کہ غالب امکان ہے کہ خفیہ تفصیلات اور ہدایات آمنے سامنے یا دوسرے طریقوں سے منتقل کی گئی تھیں اور ماضی پر نظر ڈالتے ہوئے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں کو اس طرح کی کاروائیوں کا اندازہ نہیں تھا کیونکہ دوسری صورت میں وہ غزہ کی پٹی کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کا مقابلہ کرنے کے لیے متبادل منصوبے تیار کر چکے ہوتے۔
یروشلم پوسٹ نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوج نے 2018 میں حماس کے کچھ ٹھکانوں میں سننے کے آلات نصب کیے تھے، انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے کچھ کو حماس نے دریافت کر لیا اور ممکن ہے کہ اس سے اسرائیلی فوج کے آپریشن کے طریقوں کی نشاندہی کی گئی ہو۔
ایک صیہونی سکیورٹی اہلکار نے اس اخبار کو بتایا کہ حماس کے مراکز اور ٹھکانوں کے اندر سننے کے آلات نصب کرنے کی کارروائی کی ناکامی نے کئی علاقوں میں اسرائیلی فوج کو بےبس کردیا ہے جو یہ ایک اسٹریٹجک ناکامی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب کہ فوج کا خیال تھا کہ اس کے پاس صورت حال کے بارے میں مکمل معلومات ہیں، لیکن معلوم ہوا کہ اسے مشکل کے ساتھ کچھ کمزور پیغامات کے علاوہ تقریباً کچھ نہیں مل رہا تھا۔
صہیونی اخبار یدیوت احرونٹ نے صہیونی فوج کے ایک اعلیٰ افسر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ہم طوفان اقصیٰ کی لڑائی میں ناکام رہے اور ہمیں اس منصوبے کے بارے میں پتا نہیں چل سکا جو ہماری آنکھوں کے سامنے تیار کیا گیا اور اس پر عمل کیا گیا۔
مزید پڑھیں: طوفان الاقصیٰ میں اسرائیل کی سب سے بڑی ناکامی کیا رہی؟
انہوں نے کہا کہ نہ تو ہم، نہ ہی شباک، اور نہ ہی موساد، جو تمام رپورٹس کو چیک کر رہے تھے، یہاں تک کہ نگرانی کرنے والی ٹیمیں بھی اس معاملے سے آگاہ نہیں تھیں۔
اس سینئر افسر نے زور دے کر کہا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ غزہ میں حماس کے سربراہ السنوار نے کب اس منصوبے پر عمل درآمد کا فیصلہ کیا اور نہ ہی ہمیں اس کی وجہ معلوم ہے۔