سچ خبریں:حماس کے رہنما اسامہ حمدان نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تحریک فلسطینی قوم کے خلاف صیہونی حکومت کی جارحیت کو مکمل طور پر روکنے کے لیے کسی بھی خیال یا تجویز کا خیر مقدم کرتی ہے۔
اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ تل ابیب جامع جنگ بندی کے بغیر اپنے قیدیوں کو زندہ نہیں دیکھ سکے گا، حمدان نے کہا کہ فلسطینی قوم عارضی یا جزوی جنگ بندی کے خواہاں نہیں ہے۔
جنگ بندی کے بارے میں خبر رساں ادارے روئٹرز نے حال ہی میں بعض مصری ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ حماس اور اسلامی جہاد نے مصر کی جانب سے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے بدلے اقتدار سے الگ ہونے کی پیشکش کو مسترد کر دیا ہے۔
تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے رکن عزت الرشق نے اس بات پر زور دیا کہ حماس کو مصر کی تجویز کے بارے میں خبر رساں ایجنسی روئٹرز میں شائع ہونے والی خبر کا کوئی علم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ صیہونی حکومت کی طرف سے جارحیت کے مکمل خاتمے کے علاوہ کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔
سما خبررساں ایجنسی نے حماس کے اس عہدیدار کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ غزہ کی پٹی کے شمال میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ دوائی اور خوراک کی شدید کمی کی وجہ سے ایک انسانی تباہی ہے۔
انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ مصری حکام کے ساتھ رفح کراسنگ کو مکمل طور پر دوبارہ کھولنے کے لیے بات چیت جاری ہے، کہا: اسرائیل اس کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کے خلاف ہے اور مسئلہ فلسطین کی تباہی کے لیے کام کر رہا ہے۔