جنگ کا مستقل خاتمہ صرف ایک شرط پر

اسرائیل

?️

سچ خبریں: محمد الہندی، فلسطینی جہاد اسلامی تحریک کے نائب سیکرٹری جنرل، نے واضح کیا ہے کہ حماس اور امریکہ کے درمیان جاری مذاکرات اور دوہری شہریت کے حامل اسرائیلی-امریکی قیدی عیدان الیگزینڈر کی رہائی کے باوجود، مزید کسی اسرائیلی قیدی کو رہا نہیں کیا جائے گا، جب تک کہ امریکہ اور علاقائی ثالث اسرائیل کو غزہ سے مکمل فوجی انخلا اور جنگ کے مستقل خاتمے پر آمادہ نہ کریں۔
مکمل جنگ بندی اور غزہ سے صہیونی افواج کا انخلا ہی تمام قیدیوں کی رہائی کی بنیادی شرط ہے
الہندی نے 59 زندہ اور مردہ اسرائیلی قیدیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ، ہم یہ قیدی کارڈ نہیں چھوڑیں گے۔ ہم ایک جامع معاہدے کے لیے تیار ہیں: تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے جنگ کا مکمل خاتمہ اور غزہ سے صہیونیوں کا مکمل انخلا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس اور جهاد اسلامی سب کے بدلے سب کے معاہدے کو ترجیح دیتے ہیں، لیکن ہم ایک مرحلہ وار جامع معاہدے کے لیے بھی تیار ہیں۔ انہوں نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ جنوری میں امریکی ضمانتوں کے تحت جنگ بندی کے معاہدے سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہو گیا اور مصری و قطری ثالثوں کو ناممکن مطالبات جیسے مقاومت کے ہتھیار ڈالنے اور غزہ سے رہنماؤں کی بے دخل کرنے کی شرطیں عائد کر رہا ہے۔
نتانیاہو کے حماس کے خاتمے کے دعوے محض خواب ہیں
الہندی نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل جان بوجھ کر ایسے مطالبات پیش کر رہا ہے جو مقاومت کبھی قبول نہیں کرے گی۔ ہتھیار ڈالنا صہیونی حکومت کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے، اور فلسطینی عوام اور مقاومت اسے مسترد کرتے ہیں۔ اگر مقاومت ختم ہو جائے تو اگلا قدم فلسطینیوں کو جبری بے دخلی ہوگا۔
انہوں نے نتانیاہو کی طرف سے حماس کے خاتمے کے دعووں کو "محض وہم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ اور ویسٹ بینک میں اسرائیلی مظالم شاید "تاکتیکی فتوحات” لگتے ہوں، لیکن یہ اسرائیل کو اس کے حتمی مقصد تک نہیں پہنچائیں گے۔
اسرائیل کے خلاف عالمی غصہ پھٹنے کے قریب ہے
انہوں نے خبردار کیا کہ مقاومت فلسطینیوں کی فطرت میں شامل ہے، اور وہ کبھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ غزہ، ویسٹ بینک اور دنیا بھر کے فلسطینی مہاجرین میں صہیونیوں کے خلاف غصہ انتہا کو چھو رہا ہے اور کسی بھی وقت بھڑک سکتا ہے۔ یہ غصہ صرف فلسطینیوں تک محدود نہیں، بلکہ پورے خطے اور دنیا کے آزاد لوگوں تک پھیلا ہوا ہے۔
الہندی نے اسرائیل کے غزہ میں فوجی کارروائیوں کو "ناکام” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل غزہ میں داخل ہوئے بغیر اپنے قیدی واپس نہیں لے سکتا، اور اگر داخل ہوا تو بھاری جانی نقصان اٹھائے گا۔ لہٰذا وہ شہریوں پر بمباری کر رہا ہے، لیکن اس سے قیدیوں کی رہائی میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔
امریکہ کے کردار پر تنقید
انہوں نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے اور نتانیاہو کے اہداف میں تضاد ہے۔ ٹرمپ نے بہت سے وعدے کیے ہیں، لیکن اب تک کسی پر عمل نہیں کیا۔
الہندی نے اختتام پر کہا کہ "امریکی مداخلت اور اسرائیل کے اندرونی دباؤ کے پیش نظر، اسرائیل قیدیوں کے تبادلے کے لیے جزوی معاہدے پر مجبور ہو سکتا ہے۔”

مشہور خبریں۔

یوکرین میں جنگ کب ختم ہوگی؟

?️ 3 جولائی 2022سچ خبریں:   یوکرین میں روسی فوجی کارروائیاں پانچویں مہینے میں داخل ہو

یمن پر حملے کی اطلاع سعودی عرب اور امریکہ کو دی گئی

?️ 21 جولائی 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل 14 کے مطابق یمن

امریکہ، خطے میں اسرائیلی جرائم کے پھیلاؤ کا اصلی ذمہ دار 

?️ 23 اکتوبر 2023سچ خبریں:محترمہ شیریں مزاری نے غزہ اور مغربی کنارے میں تازہ صیہونی

آئندہ امریکی انتخابات میں بائیڈن کامستقبل غیر یقینی

?️ 21 نومبر 2021سچ خبریں: جو بائیڈن جو ریاستہائے متحدہ میں سب سے معمر صدر کا

غزہ جنگ کے شعلے کہاں تک اسرائیل کو جلا رہے ہیں؟

?️ 8 نومبر 2023سچ خبریں: امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ غزہ کی جنگ میں

کیا ایلان مسک منشیات استعمال کرتے ہیں؟ خود ان کا کیا کہنا ہے؟

?️ 2 جون 2025 سچ خبریں:ایلان مسک نے نیویارک ٹائمز کی اُس رپورٹ کو جھوٹ

پٹرولیم مصنوعات پر عوام کو ریلیف ملنے کا امکان

?️ 10 مارچ 2025لاہور: (سچ خبریں) پٹرولیم مصنوعات پر عوام کو ریلیف ملنے کاامکان، پیٹرول

پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان اتحاد کیسے ہوا؟ گورنر پنجاب کی زبانی

?️ 27 جولائی 2024سچ خبریں: گورنر ہاؤس پنجاب میں صدر مملکت آصف زرداری کی سالگرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے