سچ خبریں:ایک صہیونی جنرل نے حالیہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان فلسطینی علاقوں میں تیسرے انتفاضہ کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
ایک صہیونی جنرل نے عبرانی زبان کے اخبار معاریو میں شائع ہونے والے اپنے ایک کالم میں لکھا کہ ہم پر تیسرے انتفاضہ کے آثار ظاہر ہو چکے ہیں اور مغربی کنارے کی موجودہ صورتحال 1987 کے پہلے انتفاضہ سے ملتی جلتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 1987 میں پہلے انتفاضہ سے پہلے، ہم نے مظاہرے، ہڑتالیں، پتھراؤ اور سرد ہتھیاروں سے آپریشن ہوتے دیکھا، اور اب بھی ہم ایسے ہی واقعات کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
صہیونی فوجی عہدہ دار نے زور دے کر کہا کہ ماضی کے برعکس مقبوضہ علاقوں میں رہنے والے عربوں کا ایک بڑا حصہ یہودی برادری میں کمزوری کا مشاہدہ کر رہا ہے، خاص طور پر اشرافیہ کے درمیان، اس لیے وہ فلسطینی جدوجہد میں شامل ہو گئے ہیں اور بعض عرب نمائندے جو صیہونی کنیسیٹ(پارلیمنٹ) میں شامل ہیں، کھلے عام حماس سے ہمدردی کر رہےہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تیسرے انتفاضہ سے زیادہ دور نہیں ہیں جو عسکری اور سیکورٹی ماہرین کی رائے ہے،انہوں نے کہا کہ جو کوئی طاقت سے جواب نہیں دے گا وہ خود کو انتفاضے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کر لے،ہمیں 2000 میں ہونے والے دوسرے انتفاضہ سے سبق سیکھنا چاہیے اور آئیے ہم وہی غلطی نہ دہرائیں، اگر ہم نے بروقت جواب نہیں دیا تو ہمیں کنٹینمنٹ کی پالیسی پر عمل کرنا چاہیے۔