سچ خبریں: صیہونی جنگی کابینہ کی پالیسیوں کے خلاف مظاہروں کے تسلسل میں مقبوضہ بیت المقدس اور تل ابیب سمیت متعدد علاقوں میں ہزاروں مظاہرین نے نیتن یاہو کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے شروع کر دیے اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔
صیہونی ذرائع ابلاغ نے بدھ کی شب صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ کے خلاف تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں پراگندہ مظاہروں کی اطلاع دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صہیونی شہریوں کا انوکھا احتجاج
تل ابیب اور قدس میں نیتن یاہو کے خلاف مخالف حریدی یہودیوں کے مظاہرے بدھ کی رات پرتشدد شکل اختیار کر گئے اور تل ابیب کی پولیس فورسز نے صیہونی وزیر اعظم کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرین پر حملہ کیا۔
اس حوالے سے عبرانی میڈیا نے بدھ کی شام کو خبر دی کہ اسرائیلی پولیس نے اب سے تل ابیب کے مشہور کاپلان چوراہے پر مظاہرہ کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
دوسری جانب خبری ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ جس وقت تل ابیب میں جنگی کابینہ کے خلاف مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں اسی وقت صہیونیوں نے جبری فوجی سروس کے قانون کے خلاف قدس کی سڑکوں پر شدید احتجاج کیا اور کوڑے کے ڈبوں کو آگ لگا دی۔
صیہونی حکومت کے چینل 12 نے اطلاع دی ہے کہ حریدی یہودیوں کے ایک گروپ نے ایک بار پھر مقبوضہ بیت المقدس میں بعض راستوں کو بند کرکے جبری بھرتی قانون کے خلاف شدید احتجاج کیا۔
خبری ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ تل ابیب اور مقبوضہ بیت المقدس میں احتجاج کرنے والے حریدی یہودیوں کی پولیس فورسز کے ساتھ شدید جھڑپیں ہوئیں۔
واضح رہے کہ مذہبی یہودی ایک ایسے قانون کی منظوری کے خواہاں ہیں جو مذہبی مراکز کے طلباء کو فوجی خدمات سے مستثنیٰ قرار دے اور اس کی بنیاد پر مذہبی تعلیم کو خدمت کرنے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی مظاہرین کا نیتن یاہو سے مطالبہ
یاد رہے کہ انتہا پسند اور آرٹودکس ہریدی تحریک کی آبادی مقبوضہ علاقوں میں تقریباً 10 لاکھ ہے اور صیہونی حکومت کی موجودہ کابینہ میں حکمران اتحاد میں ان کی موجودگی کی وجہ سے ان کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ وقتاً فوقتاً کابینہ کو دھمکی دیتے رہتے ہیں کہ اگر ان کے مطالبات نہ مانے گئے اور اس کے خاتمے کا سبب بنیں گے۔