سچ خبریں:ترکی کے انتخابات میں ابھی تھوڑا وقت باقی ہیں اور ملک کی جماعتوں کی بڑی مہم سیاسی اور فکری گفتگو کی طاقت دکھانے کا میدان ہے۔
واضح رہے کہ ان دونوں؛ اردوغان اور کلیچدار اوغلو نے کسی نہ کسی طریقے سے ترک عوام کے مذہبی جذبات کو مخاطب کیا ہے اور شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ مذہب ترکی کی سیاسی اور سماجی مساوات میں اب بھی ایک اہم اور بااثر عنصر ہے۔
جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے رہنما اور ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان اب بھی اسلام پسندوں کی توجہ مبذول کر کے اقتدار میں رہنے کی امید رکھتے ہیں۔ لیکن کلیچدار اوغلو اگرچہ سیکولر پارٹی کے رہنما ہیں، معاشرے میں مذہبی ماننے والوں کی ووٹنگ کی طاقت سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔
اپنی زیادہ تر تقاریر میں رجب طیب اردوغان اپنے مرکزی حریف کو توہین آمیز اصطلاح بے کمال سے مخاطب کرتے ہیں جو مسٹر کمال کے مترادف ہے۔ اس منفی صفت کو استعمال کر کے وہ یہ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ کلیچدار اوغلو عوامی شخصیت نہیں ہے اور لوگوں کے ساتھ ایک ماسٹر اور ایک بیرونی شخص کی طرح برتاؤ کرتا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں اردوغان نے اس جملے کو اس قدر دہرایا ہے کہ اس کا ڈنک اور بدصورتی عملی طور پر غائب ہو گئی یہاں تک کہ کلیچدار اوغلو بھی اکثر اپنی تقریروں میں خود کو بائی کمال کہتے ہیں!
اپنی تقریر میں اردوغان نے ایک بار پھر مذہبی اقدار کے تصادم کو سامنے لایا اور کہا کہ مسٹر کمال کے گینگ کو اپنے احکامات کہاں سے آتے ہیں؟ ظاہر ہے کہ وہ قندیل دہشت گردوں سے آرڈر لیتے ہیں اور خود مختار نہیں ہیں۔ لیکن ہمیں صرف اللہ کی طرف سے حکم ملتا ہے۔ یہ ہمارا بنیادی فرق ہے۔ میرے بھائیو اور بہنو! اب جب کہ آپ سمجھ گئے ہیں کہ ہم خدا کا حکم لیتے ہیں انتخابات میں ہمیں دوبارہ ووٹ دیں اور ملک کو ان لوگوں کے ہاتھ میں نہ جانے دیں جو PKK کے دہشت گردوں سے حکم لیتے ہیں۔