سچ خبریں: ایک امریکی میڈیا نے تاجکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کی رپورٹ پیش کی ہے۔
امریکی میڈیا یوریشیا نیٹ نے اپنے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ تاجکستان نے گزشتہ تین ہفتوں میں تقریباً 200 افغان مہاجرین کو ملک بدر کیا ہے۔
اس میڈیا کی رپورٹ کے مطابق متعدد افغان خاندانوں نے بھی جبری ملک بدری کے خوف سے تاجکستان میں افغان سفارت خانے میں پناہ لی ہے۔
اس میڈیا کے مطابق تاجکستان میں افغان سفارتخانے نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک میں 10 ہزار افغان تارکین وطن موجود ہیں جن میں سے 4 ہزار اب تک کینیڈا جا چکے ہیں اور ان باقی افراد کی قسمت کا علم نہیں ہے۔
اسی دوران مہاجرین کے حقوق کے کارکنوں نے افغان مہاجرین سے کہا کہ وہ اپنے گھروں سے نہ نکلیں اور صرف ضروری کاموں کے لیے سڑکوں پر جائیں۔
دوسری جانب تاجک ریڈیو نے بھی ایک افغان تارک وطن کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اسے تاجک فوجیوں نے دستاویزات کے جائزے کے دوران گرفتار کیا اور بغیر کسی مقدمے کے افغانستان ڈی پورٹ کر دیا۔
اس سے قبل تاجکستان کی وزارت داخلہ نے اعلان کیا تھا کہ جن افغان تارکین وطن کو ان کے ملک ڈی پورٹ کیا گیا تھا انہوں نے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کی تھی اور اب تک اس ملک سے صرف ایک شخص کو ڈی پورٹ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے دفتر نے ایک بیان میں تاجکستان سے افغان مہاجرین کی گرفتاری اور ملک بدری کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کارروائیوں کو بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔