سچ خبریں:طالبان کے دوبارہ قیام کے بعد افغانستان کو امداد کی فراہمی کے آغاز سے اب تک اس ملک کو تقریباً دو ارب ڈالر کی انسانی امداد فراہم کی جا چکی ہے۔
آوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان کے مرکزی بینک نے کابل کو 40 ملین ڈالر مالیت کے ایک اور نقد امدادی پیکج کی آمد کا اعلان کیا،یہ نقد رقم اس امداد کا 51 واں پیکج تھا جو طالبان کے دور حکومت میں افغانستان کو دیا گئی تھی۔
اس بینک کے اعلان کے مطابق طالبان کی حکومت کے آغاز سے اب تک تقریباً دو ارب ڈالر افغانستان کو دیے جا چکے ہیں،مرکزی بینک نے ایک بیان میں کہا کہ رقم آنے کے بعد اسے کمرشل بینک میں منتقل کر دیا گیا، یاد رہے کہ اگرچہ بین الاقوامی برادری نے اب تک طالبان کو تسلیم نہیں کیا ہے لیکن وہ اس بات پر زور دیتی ہے کہ وہ اس حکومت کو نقد رقم فراہم نہیں کرتی اور ان لوگوں کو امداد فراہم کرتی ہے جنہیں اس کی فوری ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان کو ملنے والی تقریباً دو ارب ڈالر کی امداد پر اگر غور کیا جائے تو لوگوں کی زندگیوں میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی اور حالات مزید خراب ہوتے جا رہے ہیں،اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق افغانستان میں 2023 میں خوراک کے محتاج افراد کی تعداد 28 ملین سے زائد ہو جائے گی جو 2021 کے مقابلے میں 10 ملین کا اضافہ ہے،محکمہ تحفظ اطفال نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اگلے سال افغانستان میں تقریباً 15 ملین بچے خوراک کے محتاج ہوں گے جس سے ان بچوں کی تعداد بڑھ جائے گی جو غذائی قلت کا شکار ہیں۔