سچ خبریں: بائیڈن حکومت کی جانب سے سعودی عرب کو امریکہ کے حریف محور سے الگ کرنے کی ناکام کوششوں کے ساتھ ساتھ نیتن یاہو کو وارننگ میں اضافہ بھی عرب دنیا کے سرکردہ اخبارات کی توجہ کے موضوعات میں شامل ہیں۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے اعلیٰ عہدے داروں کو یکے بعد دیگرے ریاض روانہ کر کے سعودی عرب کے ساتھ اس ملک کے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں اب تک ناکام ہو چکی ہیں جبکہ وہ پرکشش پیکجز دے کر بائیڈن سعودی عرب کے ولی عہد کو روس، چین اور ایران کے محور سے الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا سعودی اور صیہونی ایک بار پھر قریب ہو رہے ہیں؟بائیڈن کیا کہتے ہیں؟
عبدالباری عطوان: عرب دنیا کے معروف تجزیہ نگار عبدالباری عطوان نے رائے الیوم اخبار میں اپنے اداریے میں لکھا ہے کہ اس سال کے آغاز سے اب تک کوئی ایسا مہینہ نہیں گزرا جب کوئی اعلیٰ امریکی عہدیدارپرکشش تجاویز کے پیکج کے ساتھ سعودی عرب میں موجود نہ ہو، تاہم سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹیجک تعلقات کی بحالی، چین اور روس کے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی امریکی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔
نیویارک ٹائمز: نیویارک ٹائمز کے رپورٹر اور امریکی صدر جو بائیڈن کے قریبی صحافی تھامس فریڈمین نے حال ہی میں لکھا کہ بائیڈن نیٹو معاہدے کے ماڈل کی بنیاد پر سعودی عرب کے ساتھ سلامتی کے معاہدے پر دستخط کرکے مشرق وسطیٰ میں ایک بڑا سودا حاصل کرنا چاہتے ہیں نیز وہ ریاض کو صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے پر مجبور کرنے کے لیے نئے ہتھیاروں کا استعمال کر رہا ہے،دوسری جانب سعودی عرب مشترکہ دفاعی معاہدہ، پرامن جوہری پروگرام کا حصول اور جدید ہتھیاروں کی خریداری چاہتا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ بائیڈن مشرق وسطیٰ میں اپنے ملک کا کھویا ہوا اثر و رسوخ دوبارہ حاصل کرنے میں بہت دیر کر چکے ہیں، جب جیک سلیوان خفیہ طور پر سعودی عرب گئے تو انہیں اس ملک کے ولی عہد سے ملاقات کے لیے چند دن انتظار کرنا پڑا، اس کے بعد بن سلمان نے سلیوان سے چند منٹ کی ملاقات کی ،اس میں بھی ایک عرب سفارتی ذریعے کے مطابق انھوں نے ایران کے ساتھ تعلقات معطل کرنے اور روس اور چین کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات منقطع کرنے کی امریکی درخواستوں کو قبول نہیں کیا۔
یاد رہے کہ سعودی عرب کو اب امریکہ کی ضرورت نہیں رہی جس کی مشرق وسطیٰ میں بالادستی ختم ہو چکی ہے اور وہ مختلف اندرونی اور بیرونی بحرانوں سے نبرد آزما ہے،اس ملک کو امریکہ کے ساتھ مشترکہ دفاعی معاہدے کی ضرورت نہیں ہے، خاص طور پر یوکرین کی جنگ میں اس ملک کی شکست کے بعد،سعودی عرب روس کے ذریعے پرامن ایٹمی پروگرام اور نئے ہتھیار بھی حاصل کر سکتا ہے۔
القدس العربی: اسی مسئلے کا حوالہ دیتے ہوئے القدس العربی اخبار نے تھامس فریڈمین کے حوالے سے لکھا کہ بائیڈن امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان سکیورٹی معاہدے تک پہنچنے کے بارے میں سنجیدگی سے سوچ رہا ہے، تاہم صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے اور چین کے ساتھ تعلقات میں کمی کے بدلے میں اس سیکورٹی معاہدے کو حاصل کرنے سے مشرق وسطیٰ میں کھیل کے اصول بدل جائیں گے۔
گارڈین: گارڈین کے رپورٹر جولین بورگر نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سعودی عرب اور صیہونی حکومتں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کی امریکی کوششوں میں کامیابی کے زیادہ امکانات نہیں ہیں اس لیے کہ سعودی نہیں چاہتے کہ بائیڈن دوبارہ منتخب ہوں ، وہ چاہتے ہیں کہ ٹرمپ واپس آجائیں۔
العربی الجدید: العربی الجدید اخبار نے مقبوضہ علاقوں کی اندرونی کشیدہ صورتحال کے بارے میں لکھا ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کو اس حکومت میں عدالتی اصلاحات کے نفاذ کے نتائج اورتل ابیب کے خلاف جنگ شروع کرنے کی دشمنوں کی دھمکیاں بہت بڑھ گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: کیا امریکی کانگریس بائیڈن کا بھی ٹرمپ والا حشر کرنے والی ہے؟
صیہونی حکومت کے جاسوسی اداروں نے بارہا نیتن یاہو کو اس حکومت اور فوج کے اندرونی بحران کے پیش نظر اس منصوبے کے سکیورٹی نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
الشرق الاوسط: الشرق الاوسط اخبار نے امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف نئے الزامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ٹرمپ کے نئے الزامات کا تعلق خفیہ دستاویزات رکھنے اور انصاف کی راہ میں رکاوٹیں اور قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنا ہے.
اخبار نے مزید لکھا ہے کہ ٹرمپ اور ان کے ساتھیوں نے اپنے گھر میں دستاویزات پر مشتمل بکس کی منتقلی سے متعلق ویڈیوز کو حذف کرنے کی کوشش کی تھی، اگر ٹرمپ کے خلاف الزامات کی تصدیق ہو جاتی ہے تو انہیں 30 سال قید کی سزا سنائی جائے گی۔