🗓️
سچ خبریں: کئی سالوں کی خاموشی کے بعد، برطانیہ کی فوج کے کچھ سابق فوجیوں، بشمول ایس اے ایس اور ایس بی ایس نے بی بی سی کے ساتھ ایک انٹرویو میں عراق اور افغانستان میں کیے گئے جنگی جرائم کی دستاویزی اور خوفناک داستانیں افشا کی ہیں۔
واضح رہے کہ یہ روایات گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ان یونٹس کے خفیہ آپریشنز کی ایک انوکھی تصویر پیش کرتی ہیں۔
ان فوجیوں کے بیانات کے مطابق، برطانوی خصوصی دستوں کے اراکین رات کے آپریشنز میں سویا ہوا غیرمسلح شہریوں کو نشانہ بناتے تھے، ہتھکڑی لگے نوجوانوں سمیت قیدیوں کو گولی مار دیتے تھے، اور سچ چھپانے کے لیے مقتولین کے پاس ہتھیار رکھ دیتے تھے تاکہ انہیں مسلظ ظاہر کیا جا سکے۔
ایک سابق ایس اے ایس فوجی کا کہنا ہے کہ قیدیوں کو مارنا معمول بن چکا تھا۔ انہیں ہتھکڑی لگا کر مار دیا جاتا، پھر جھوٹی کہانی بنانے کے لیے لاش کے پاس بندوق رکھ دی جاتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ کچھ فوجیوں کے لیے قتل ایک "لت” بن گیا تھا، اور ہر آپریشن میں وہ کسی نئے شخص کو مارنے کی تلاش میں رہتے تھے۔
ایک انتہائی ہولناک واقعے میں، ایک سابق خصوصی فوجی نے بتایا کہ ایک زخمی افغان کے دوبارہ گولی نہ مارنے کی درخواست کے باوجود، اس کے ساتھی نے اس کا گلا کاٹ دیا کیونکہ وہ اپنے ہاتھوں کام ختم کرنا چاہتا تھا اور اپنی چھری کو خون سے رنگین دیکھنا چاہتا تھا۔
ایس بی ایس یونٹ پر بھی پہلی بار سنگین الزامات لگے ہیں، جن میں زخمیوں اور غیرمسلح شہریوں کو ہلاک کرنا شامل ہے۔ اس یونٹ کے سابق فوجیوں نے ایسے آپریشنز کا ذکر کیا جہاں حملہ آور دستے کسی علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد زمین پر پڑے ہر شخص کو گولی مار دیتے تھے، اور اگر کوئی زندہ بچ جاتا تو اس کا کام تمام کر دیا جاتا تھا۔
روایات کے مطابق، اعلیٰ کمانڈروں کو بھی ان قتل و غارت کی معلومات تھیں، اور وہ ہمارے ساتھ بیس پر واپس نہیں آئے گا جیسے طنزیہ جملوں کے ذریعے اپنے ماتحتوں کو قتل کا حکم دیتے تھے۔ یہ احکام نہ صرف جنگی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ انسانی اور اخلاقی اصولوں کے بھی منافی ہیں۔
ان واقعات کو چھپانے کے لیے آپریشنل رپورٹس میں بھی جعل سازی کی جاتی تھی۔ ایک گواہ کے مطابق ہم جانتے تھے کہ رپورٹ کیسے لکھنی ہے تاکہ فوجی پولیس کے پاس معاملہ نہ جائے۔ تاہم، ان کوششوں کے باوجود افغان حکام تک تشویش کی اطلاعات پہنچ چکی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق، برطانیہ کے سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کی طرف سے بار بار انتباہ موصول ہوئے تھے کہ برطانوی خصوصی دستے غیرمسلح شہریوں کو ہلاک کر رہے ہیں۔ افغانستان کے سابق قومی سلامتی مشیر نے بھی تصدیق کی ہے کہ یہ انتباہات "بار بار” برطانوی وزیراعظم تک پہنچائے گئے تھے۔
تاہم، امریکہ اور فرانس جیسے ممالک کے برعکس، برطانیہ میں پارلیمانی سطح پر خصوصی فوجی دستوں کے اقدامات کی نگرانی کا کوئی نظام موجود نہیں۔ بالآخر، ان دستوں کے اعمال کی ذمہ داری براہ راست وزیراعظم اور وزیر دفاع پر عائد ہوتی ہے۔
برطانوی وزارت دفاع نے اس رپورٹ کے جواب میں جاری عوامی تحقیقات کی حمایت کا اظہار کیا ہے اور تمام مطلوبہ فوجیوں سے تعاون کی اپیل کی ہے۔ برطانوی مسلح افواج کے سابق پراسیکیوٹر بروس ہولڈر نے امید ظاہر کی ہے کہ اس تحقیقات کے دوران یہ واضح ہو گا کہ اس وقت کی برطانوی حکومت کو ان جرائم کے بارے میں کتنی معلومات تھیں۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
یمن کے خلاف برطانوی اور امریکی فوجی حملے
🗓️ 12 جنوری 2024سچ خبریں:یمن میں 10 مقامات پر انگلستان اور امریکہ نے حملہ کیا
جنوری
عالمی برادری افغانستان کے استحکام کے لئے تعاون کرے: وزیر خارجہ
🗓️ 31 اگست 2021اسلام آباد( سچ خبریں) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے حوالے
اگست
صہیونیوں کے درمیان اختلافات میں شدت
🗓️ 25 جون 2022سچ خبریں:مبصرین کا خیال ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں نئی انتخابی مہم
جون
طالبان کی عبوری حکومت کی سفارتی ٹیم پاکستان میں داخل
🗓️ 30 اکتوبر 2021سچ خبریں:طالبان کی عبوری حکومت کو اگرچہ ابھی تک اسلام آباد حکومت
اکتوبر
عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ
🗓️ 1 دسمبر 2021سچ خبریں:تیل پیدا کرنے والے بڑے اداروں کی نئی قسم کے کورونا
دسمبر
آل سعود اور صیہونی دوستی کے خلاف سعودی شہریوں کا احتجاج
🗓️ 15 جنوری 2023سچ خبریں:سعودی صارفین اور کارکنوں نے صیہونیوں کے ساتھ تعلقات کو معمول
جنوری
حزب اللہ کا ڈرون حیفا تک کیسے پہچنا؟صیہونی میڈیا کا انکشاف
🗓️ 14 اکتوبر 2024سچ خبریں: صہیونی میڈیا نے اسرائیلی گولانی بریگیڈ کے ایک خصوصی اڈے
اکتوبر
مشکل فیصلوں میں سب کو اپنا حصہ ڈالنا پڑے گا:شاہد خاقان عباسی
🗓️ 16 مئی 2022(سچ خبریں) سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر ترین رہنما
مئی