?️
برطانوی ادارے بھی غزہ میں قحطی کے ذمہ دار ہیں
لندن کے ممتاز ماہر اطفال و دماغی امراض، ڈاکٹر عمر عبدالمنان نے برطانوی نشریاتی اداروں اور سرکاری پالیسیوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے غزہ میں جاری قحط کو منصوبہ بند ظلم قرار دیا اور برطانوی اداروں کو اس انسانیت سوز المیے کا شریک جرم ٹھہرایا۔
ڈاکٹر عبدالمنان نے مڈل ایسٹ آئی میں شائع شدہ ایک مضمون میں لکھا کہ وہ ایک مصری-برطانوی ڈاکٹر ہیں اور گزشتہ دہائی کے دوران غزہ میں کئی مرتبہ مقامی ڈاکٹروں کے ساتھ کام کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی آنکھوں سے بچوں پر اسرائیلی محاصرے اور بمباری کے اثرات دیکھے ہیں، لیکن موجودہ حالات میں جس سطح کی سفاکیت، بےحسی اور برطانوی اداروں کی جانب سے اسرائیل کی غیر مشروط حمایت دیکھی جا رہی ہے، وہ ناقابلِ یقین ہے۔
بچوں کی بھوک سے مرتی تصاویر صرف "دیر سے دکھائی گئیں”
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں برطانوی میڈیا نے بھوک سے نڈھال اور مرنے کے قریب بچوں کی تصاویر شائع کی ہیں، جیسے یہ ایک نئی دریافت ہو۔ مگر ان تصاویر کے پیچھے نو ماہ کی مسلسل اپیلیں، خبرداریاں اور رپورٹس موجود تھیں، جنہیں برطانوی اداروں نے مسلسل نظرانداز کیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ برطانوی میڈیا نے اسرائیلی پروپیگنڈا کو من و عن دہرایا جیسے کہ انسانی ڈھال خوراک کی کمی کا کوئی ثبوت نہیں یا حماس امداد چھپا رہی ہے ان بیانیوں نے اجتماعی سزا کو جائز قرار دیا اور اسرائیلی جنگی جرائم کو چھپایا۔
ڈاکٹر عمر نے کہا کہ برطانوی اداروں نے فلسطینی ڈاکٹروں، اقوامِ متحدہ کے نمائندوں اور انسانی حقوق کے ماہرین کی گواہیوں کو مسترد کر دیا، جبکہ اسرائیلی فوج کے کسی ترجمان کی ہر بات کو سچ مانا گیا۔ انہوں نے اسے ادارہ جاتی نسل پرستی قرار دیتے ہوئے کہا:
"اگر یہ بچے اسرائیلی یا یوکرینی ہوتے، تو کیا دنیا خاموش رہتی؟ ہرگز نہیں۔ فلسطینی بچوں کو نہ صرف غیر اہم بلکہ بعض اوقات غیر انسانی‘بھی سمجھا گیا۔
ڈاکٹر عبدالمنان نے زور دیا کہ برطانوی حکومت، جو اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرتی ہے، جنگی مجرموں کی میزبانی کرتی ہے، اور جنگ بندی کی درخواستوں کو مسترد کرتی ہے وہ اس جرم میں برابر کی شریک ہے۔ انہوں نے صحافتی، سیاسی اور طبی اداروں پر بھی شدید تنقید کی جو بمباری اور قحط کے دوران خاموش رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں قحط کسی نظام کی ناکامی نہیں، بلکہ ایک ایسا نظام ہے جو بعض جانوں کو قابلِ قدر اور بعض کو قابلِ فراموش سمجھتا ہے۔ اس نظام کو نئے سرے سے بنانے کی نہیں، ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
سعودی عرب اور ایران کے تعلقات مثبت اور ٹھوس پیش رفت کی راہ پر گامزن
?️ 20 دسمبر 2023سچ خبریں:سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان تعلقات کے بارے
دسمبر
خیبرپختونخوا کی کارکردگی بہتر ہے، آئی ایم ایف نے بھی تعریف کی، علی امین گنڈا پور
?️ 15 دسمبر 2024پشاور: (سچ خبریں) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے صوبائی حکومت
دسمبر
کیا میکسیکو کی چین کے خلاف تجارتی حکمت عملی کے پیچھے امریکہ ہے؟
?️ 14 ستمبر 2025کیا میکسیکو کی چین کے خلاف تجارتی حکمت عملی کے پیچھے امریکہ
ستمبر
یمنی میزائلوں نے صیہونی دفاعی نظام کے ساتھ کیا کیا؟ صیہونی ذرائع ابلاغ کی زبانی
?️ 15 ستمبر 2024سچ خبریں: یمن کی مسلح افواج کی جانب سے مقبوضہ فلسطین کے
ستمبر
اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، انڈیکس 84 ہزار کی نئی بُلند ترین سطح پر پہنچ گیا
?️ 7 اکتوبر 2024کراچی: (سچ خبریں) پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز
اکتوبر
اسرائیل آخری سانسیں لے رہا ہے /فلسطینیوں کے حقوق تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں: صہیونی ماہرین
?️ 3 فروری 2022سچ خبریں:بہت سے صیہونی فوجی حکام اور ماہرین نے اس بات پر
فروری
شام کے صوبہ حلب میں دھماکہ؛6افراد ہلاک،30زخمی
?️ 31 جنوری 2021سچ خبریں:شامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ اس ملک کے صوبہ
جنوری
حکومت نے چیف جسٹس کو مدت ملازمت میں توسیع دی تو پیپلز پارٹی مخالفت کرے گی، پیپلز پارٹی
?️ 26 مئی 2024کراچی: (سچ خبریں) پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ
مئی