سچ خبریں:برازیل کے صدر لولا ڈا سائلو اب جرمنی کو لیوپرڈ 1 ٹینک گولہ بارود یوکرین میں استعمال کے لیے فروخت نہیں کریں گے۔
اس حوالے سے برازیل کے اخبار فولہا ڈی ساؤ پالو نے اعلان کیا کہ لولا ڈا سائلو نے یوکرین کی جنگ میں استعمال کے لیے جرمنی کو ٹینک گولہ بارود فروخت کرنے کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔
اس حوالے سے میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ گزشتہ ہفتے برازیل کے صدر نے فوجی کمانڈروں اور وزیر دفاع ہوزے میوسیو کے ساتھ ملاقات میں جرمنی کی تجویز کو مسترد کر دیا تھا۔
اس سلسلے میں برازیل کی فوج کے سابق کمانڈر جولیو سیزر ڈی اروڈا نے لولا ڈا سیلو کو جرمنی کی جانب سے لیپرڈ 1 ٹینکوں کے لیے گولہ بارود خریدنے کی پیشکش کے بارے میں بتایا جس کی مالیت تقریباً 5 ملین ڈالر ہے۔
برازیل کے صدر ابتدائی طور پر اس شرط پر اسلحے کے اس معاہدے پر رضامند ہونا چاہتے تھے کہ برلن مذکورہ گولہ بارود یوکرین کو نہ بھیجنے کی ضمانت دیتا ہےلیکن آخر میں انہوں نے یہ کہہ کر اس پیشکش کو مسترد کر دیا کہ یہ معاہدہ روسیوں کو اکسانے کے قابل نہیں ہے۔
واضح رہے کہ روسی فوج نے 24 فروری کو مشرقی یوکرین میں اپنا خصوصی فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔ روسی حکومت کے سینئر حکام کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن ڈونیٹسک اور لوہانسک کے رہنماؤں کی درخواست کے جواب میں شروع کیا گیا تھا تاکہ انہیں یوکرین کی افواج سے بچایا جا سکے۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ اس آپریشن کا مقصد ان لوگوں کی حمایت کرنا ہے جنہیں کیف میں 8 سال سے زائد عرصے تک نسل کشی اور ظلم و ستم کا نشانہ بنایا گیا۔
روسی فوج کی پیش قدمی کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ اور مغربی ممالک نے روس کے خلاف کئی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں جب کہ یوکرین کی فوج کو ہر قسم کے جدید ہتھیار بھیجے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی کہا ہے کہ یوکرین کے لیے فوجی ہتھیار لے جانے والی کوئی بھی کھیپ اور قافلہ روسی افواج کے لیے ایک جائز ہدف ہے۔