سچ خبریں:نیتن یاہو کی جانب سے وزیر جنگ کو برطرف کیے جانے کے بعد مقبوضہ علاقوں میں تعلیمی اداروں اور مزدور یونینوں نے نیتن یاہو مخالف مظاہرین کی صفوں میں شامل ہونے کی کال جاری کی اور ملک گیر ہڑتال کا مطالبہ کیا۔
صیہونی ذرائع ابلاغ نے پیر کے روز اطلاع دی ہے کہ صہیونی وزیر جنگ کی برطرفی اور مقبوضہ علاقے کے تمام شہروں میں حالات کی خرابی کے بعد، تعلیمی اداروں کے سربراہان اور مزدور یونینوں نے بھی نیتن یاہو کے عدالتی اصلاحاتی پروگرام کی مذمت کرتے ہوئے یونیورسٹیوں اور اقتصادی اداروں کو بند کیے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسی سلسلے میں صہیونی فوج کی وزارت جنگ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل ایال زمیر نیتن یاہو کی جانب سے وزیر جنگ کو برطرف کیے جانے کے بعد تل ابیب میں حالات کی خرابی کے بعد واشنگٹن میں امریکی حکام کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کو مسنوخ کرکے مقبوضہ فلسطین واپس چلے گئے۔
صیہونی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اس وقت نیتن یاہو کی صورتحال خراب ہو رہی ہے، وہ عدالتی اصلاحات کے منصوبے کو روکنے کے بارے میں مشاورت کر رہے ہیں،اس کے علاوہ صہیونی میڈیا نے خبر دی ہے کہ فوج میں ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب عبرانی میڈیا نے بتایا ہے کہ صہیونی فوجیوں نے چینل 13 کے رپورٹر پر اس کے گھر کے سامنے احتجاج کی کوریج کی وجہ سے حملہ کیا، درایں اثنا تل ابیب اور دیگر مقبوضہ شہروں میں سلامتی کی صورتحال بدستور خراب ہوتی جارہی ہے، لیکوڈ پارٹی کے ایک باخبر عہدیدار نے انکشاف کیا کہ نیتن یاہو صورتحال پر قابو کھو چکے ہیں۔
کچھ مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ مشتعل مظاہرین نے کنیسٹ کی عمارت کو گھیرے میں لے لیا، دوسری جانب بعض صہیونی حکام نے نیتن یاہو کی جانب سے عدالتی نظام پر نظرثانی کا امکان ظاہر کیا ہے،اس کے علاوہ مقبوضہ سرزمین سے ویڈیو رپورٹس بتاتی ہیں کہ تل ابیب کی سڑکیں عملی طور پر میدان جنگ میں تبدیل ہو چکی ہیں جبکہ صیہونی وزیر انصاف نے بھی استعفیٰ دینے کی دھمکی دے دی ہے۔