سچ خبریں:بحرین کے ایک اورسیاسی قیدی کی شہادت اس ملک میں بڑے صدمے کا باعث بن گئی ہے اور بحرینی حکومت کے مخالفین ،قیدیوں کے اہلخانہ حتی کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی ان قیدیوں کی سنگین صورتحال کے بارے میں شکایات کر رہی ہیں۔
روزنامہ الاخبار کی رپورٹ کے مطابق بحرین کی سنٹرل جیل میں عباس مال اللہ کی شہادت کی خبر جو دو روز قبل شائع ہوئی تھی ، اس ملک کے عوام کے لئے ایک بڑا صدمہ ہوا جس کے بعد حزب اختلاف کے گروپ الوفاق نے اس بات پر زور دیا کہ اس جیل کی انتظامیہ کی انھیں اسپتال منتقل کرنے میں غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے ان کی شہادت کی باعث بنی ہے کیوں کہ ان کے جسم میں ٹکڑے تھے جو نکالے نہیں گئے، الاخبار نے بحرینی قیدیوں کی سنگین صورتحال کے بارے میں خبر شائع کی اور لکھا ہے کہ اس ملک کے وزیر اعظم سلمان بن حمد ، جنہیں نومبر 2020 میں اس کے والد نے مقرر کیا، بحرین کے ولی عہد کی حیثیت سے اقتدار میں آنے کے بعد مال اللہ پہلے شہید قیدی ہیں۔
بحرین میں سیاسی بحران اور انسانی حقوق کی بے شمار خلاف ورزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اخبار نے اطلاع دی ہے کہ مال اللہ کی شہادت سے متعلق بحرینی عہدیداروں کے جواز قیدیوں ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاسی مخالفین افراد کے اہل خانہ کو قائل نہیں کر سکےہیں، اخبار کے مطابق ، بحرینی عہدے دار سیاسی ، قانونی اور اخلاقی طور پر مال اللہ کی شہادت کے ذمہ دار ہیں کیونکہ انہوں نے ان خطرناک صحت کی صورتحال میں انھیں گرفتار کرکے آزادی سے محروم کردیا۔
رپورٹ کے مطابق بحرین میں 10 سال کے عوامی مظاہروں کے بعد حکومت ابھی تک معاشرتی امور بالخصوص سیاسی قیدیوں کے لئے کوئی راہ حل نہیں نکال سکی ہے، در حقیقت منامہ اس بحران کے حل پر عمل درآمد کو روک رہا ہے، اخبار کے مطابق قیدیوں کا معاملہ آل خلیفہ حکومت کے لئے ایک مسئلہ بن گیا ہے اور یہ مسئلہ سیاسی تعامل میں سلامتی کی حکمرانی اور اس ملک کی صورتحال پر اس کےقابو نہ پانے کا نتیجہ ہے یہی وجہ ہے کہ بحرین سیاسی قیدیوں کی تعداد میں خلیج فارس کے عرب ممالک میں پہلے نمبر پر ہے۔