سچ خبریں:بحرین میں انسانی حقوق کی دو تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس ملک کےحکام نے پرامن احتجاج میں حصہ لینے والے سیاسی قیدیوں کے اہل خانہ کو حراست میں لیا ہے۔
القدس العربی اخبارکی رپورٹ کے مطابق بحرین میں ہیومن رائٹس اور امریکی تنظیم برائے جمہوری اور انسانی حقوق نے اپنی الگ الگ رپورٹ جاری کیں جن میں کہا گیا ہے کہ بحرین کے حکام نے پرامن مظاہروں میں حصہ لینے پر سیاسی قیدیوں کے خاندانوں کی بڑی تعداد کو حراست میں لیا ہے، ان دونوں تنظیموں نے اپنی رپورٹوں میں کہا ہے کہ یہ گرفتاریاں ملک کی جیلوں میں کورونا پھیلنے کے تناظر میں اپنے بچوں کی رہائی کے مطالبے پرامن ریلیاں نکالنے کے بعد عمل میں آئی ہیں۔
بحرین میں امریکی تنظیم برائے جمہوری اور انسانی حقوق نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ بحرین کی سپریم کورٹ نے پچھلے سال محمد رمضان اور حسین موسی کو جیل سے رہا ہونے کے کچھ ہی دن بعد دوبارہ گرفتار کرلیااور ثبوت کافی نہ ہونے کے باوجود انہیں سزائے موت سنائی گئی۔ تنظیم نے بحرین کی حزب اختلاف کے خلاف سخت تشدد کا اعتراف کرنے کے بعدکہا کہ انھیں غیر منصفانہ سزائیں سنائی گئیں۔
انسانی حقوق کی ان دو تنظیموں نے بحرین کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سیاسی قیدیوں کے اہل خانہ کو نظربند کرنے اور آل خلیفہ حکومت کے مخالفین کے خلاف غیر منصفانہ سزائیں جاری کرنے بند کریں،یادرہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران شیخ عیسیٰ قاسم کی قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کی مدد کرنے کی درخواست پر ، خاص طور پر کورونا پھیلنے کے بعد ، سینکڑوں بحرین سڑکوں پر نکل آئے اور حکومت کےقیدیوں کے ساتھ کیے جانے والے سلوک پر تنقید کی۔
واضح رہے کہ آل خلیفہ حکومت کی جیل میں سیاسی قیدی عباس مال اللہ کی شہادت کے بعد بحرین میں مظاہرے بڑھ گئے کیونکہ عباس مال اللہ طبی نگہداشت کی فراہمی میں ناکامی پر جو سینٹرل جیل میں شہید ہوگئے جبکہ اس شہید کے اہل خانہ اورمتعدد تنظیموں نےکئی بار ان کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے جسم پر گولیوں کے زخموں کی وجہ سےان کی حالت تشویشناک حد تک خراب ہے نیز اس پر زور دیا کہ انہیں طبی امداد کی اشد ضرورت ہے لیکن بحرینی حکومت کے عہدے داروں نےان چیخوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطالبات کو نظرانداز کیا ،واضح رہے کہ آل خلیفہ حکومت کے ان جرائم کے خلاف ایک خوفناک بین الاقوامی خاموشی دیکھنے کو مل رہی ہے۔