سچ خبریں:صیہونی حکومت کے اعلیٰ عہدیدار نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا معاہدہ امریکہ اور اسرائیل کی کمزوری کا نتیجہ ہے۔
Axios کے مطابق صیہونی حکومت کے اس اعلیٰ عہدیدار نے جس کا نام نہیں بتایا گیا، نے نیتن یاہو کے ساتھ اٹلی کا سفر کرنے والے صحافیوں سے ملاقات میں کہا کہ موجودہ معاہدہ امریکہ کی کمزوری اور اسرائیل کی سابقہ حکومت کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودیوں نے 2021 میں ایران کے ساتھ بات چیت شروع کی جب انہیں لگا کہ امریکہ ایران کے ساتھ نئے جوہری معاہدے کی تلاش میں ہے۔ یہ وہ وقت تھا جب ان کا جھکاؤ چین کی طرف تھا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کی کمزوری کو محسوس کیا گیا اور اسی لیے سعودیوں نے نئی راہیں تلاش کرنا شروع کر دیں۔ یہ واضح تھا کہ ایسا ہونے والا ہے۔
صیہونی حکومت کے عہدیدار نے کہا کہ انہیں اس بات کی فکر نہیں ہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان نیا معاہدہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات کے قیام کی کوششوں میں رکاوٹ بنے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اہم بات یہ ہے کہ وہ معاملات ہیں جو نچلی سطح پر چل رہے ہیں نہ کہ سفارتی معاہدے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ اور اسرائیل کے موقف سعودی عرب اور ایران کے درمیان ہونے والے معاہدے سے زیادہ اہم ہیں۔ ایران کے بارے میں مغرب کا موقف بدل رہا ہے حالانکہ اس میں خاطر خواہ تبدیلی نہیں آئی ہے۔
اس سے قبل صیہونی حکومت کے سابق حکام نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے معاہدے کو تل ابیب کی خارجہ پالیسی کی مکمل ناکامی اور ایران کے خلاف علاقائی اتحاد کے خاتمے سے تعبیر کیا تھا۔
صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اس معاہدے کو ایران کی سیاسی فتح اور تہران کے خلاف علاقائی اتحاد کے لیے ایک مہلک دھچکا قرار دیا ہے۔