سچ خبریں:حالیہ دنوں میں ایران سے باہر فارسی زبان کے میڈیا نے ایک لڑکی کی تصویر شائع کی جو اپنے بال باندھ رہی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اس لڑکی کو ایرانی سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مارا ہے جبکہ اس کے بعد بی بی سی فارسی نے اس لڑکی کی ٹیپ نشر کی جس میں وہ کہہ رہی ہے کہ میں زندہ ہوں۔
گزشتہ دنوں ایک لڑکی کی تصویر جو سڑکوں پر ہونے والے احتجاج میں شرکت کے لیے اپنے بال باندھ رہی ہے سوشل میڈیا اور ایران مخالف فارسی میڈیا میں شائع ہوئی تھی نیز دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس کا نام 20 سالہ حدیث نجفی تھا جو کرج کی رہنے والی تھی، تاہم ایرانی سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں اس کے چہرے، گردن، دل اور ہاتھ پر چھ گولیاں ماری گئیں جس کے نتیجہ میں وہ ہلاک ہو گئی۔
یہ خبر سعودی بین الاقوامی میڈیا میں شائع ہوئی، تاہم اس کے کچھ ہی دیر بعد بی بی سی فارسی ٹیلی ویژن نے ایک آڈیو نشر کی جس میں ایک نوجوان لڑکی کہتی ہے کہ میں وہی جس کی فلم شائع ہوئی، میں زندہ ہوں اور میرا نام حدیث نجفی بھی نہیں ہے۔
واضح رہے کہ یہ ایران مخالف میڈیا کی تازہ ترین جعلی خبر ہے جو حالیہ دنوں میں ایران میں ہونے والی جھڑپوں کے دوران شائع ہوئی ہے، اسی طرح ایرانی ویب سائٹس کی ہیکنگ، مظاہروں میں ہلاکتوں اور مہسا امینی کی موت کے بارے میں جھوٹی خبریں پھیلانا حالیہ دنوں میں ایران مخالف میڈیا کے اقدامات کی دوسری مثالیں ہیں۔