سچ خبریں:یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن محمد علی الحوثی نے امریکی فضائی حدود کے اندر چینی بیلون کی پرواز پر ردعمل کا اظہار کیا
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق یمن کی تحریک انصار اللہ کے رہنماوں میں سے ایک محمد علی الحوثی نے چین کے بیلون کی امریکی فضائی حدود میں پرواز پر ردعمل ظاہر کیا، رپورٹ کے مطابق محمد علی الحوثی نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ امریکہ اپنے بعض علاقوں میں چینی بیلون کے داخلے کی مخالفت کر رہا ہے جبکہ چین کا کہنا ہے یہ موسمیاتی مقاصد کے لیے تھا لیکن خود اپنی فوج کو ممالک کی خودمختاری یہاں تک کہ قبضے اور دہشت گردی کے تحت اس کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ جس چیز کو اپنے لیے اچھا سمجھتا ہے اسی کو دوسروں کے لیے برا قرار دیتا ہے، دنیا کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ امریکہ کے مسلسل جرائم اور دہشت گردی برادشت کرنے کے بجائے ایک کثیر قطبی اور کثیر الجہتی بین الاقوامی نظم قائم کرنے کی کوشش کرے۔
واضح رہے کہ ہفتے کی شام کو خبر رساں ذرائع نے کیرولینا کے ساحل پر امریکہ کے ہاتھوں ایک چینی بیلون کو مار گرانے کا اعلان کیا ، فاکس نیوز نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ امریکی فوج نے اس چینی بیلون کو کیرولینا کے ساحل کے سامنے مار گرایا اور اس کا ملبہ اس وقت اکٹھا کیا جا رہا ہے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے دعویٰ کیا کہ مار گرائے جانے والے چینی بیلون کو جاسوسی کے مقاصد اور امریکی اسٹریٹجک مراکز کی نگرانی کے لیے استعمال کیا گیا تھا، آسٹن نے مزید کہا کہ صدر بائیڈن کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ایک امریکی لڑاکا طیارے نے اس بیلون کو کامیابی کے ساتھ فضا میں ہی مار گرایا اس لیے کہ اسے امریکہ میں اسٹریٹجک مراکز کی نگرانی کے لیے استعمال کیا جارہا تھا۔
امریکی صدر نے اس بیلون کو اس شرط پر گرانے پر رضامندی ظاہر کی کہ شہریوں کو کوئی خطرہ نہ ہو، امریکی وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ اس بیلون کو مار گرانے کی کارروائی کینیڈین حکومت کی مکمل حمایت اور تعاون سے کی گئی۔