سچ خبریں: اپنے پہلے دورہ یورپ کے دوران طالبان کے وزیر خارجہ امیرخان متقی نے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی سربراہی میں ناروے کے دارالحکومت اوسلو کا تین روزہ دورہ کیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو تفصیل سے بتایا کہ اجلاس کے ایجنڈے میں نمائندہ سیاسی نظام کا قیام، انسانی اور اقتصادی بحرانوں کا فوری جواب، سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے خدشات، اور انسانی حقوق، خاص طور پر لڑکیوں کی تعلیم شامل ہیں۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے امید ظاہر کی کہ اس دورے سے یورپی ممالک کے ساتھ طالبان کے تعلقات میں بہتری آئے گی، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے کہ تمام ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر ہوں گے بشمول یورپی ممالک اور عمومی طور پر مغرب کے ساتھ تعلقات سفارت کاری کے ذریعے مضبوط کریں۔
افغانستان کے ماہر احمد سعیدی نے فیس بک پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں سید اسحاق گیلانی جعفر مہدوی، شنکی کروخیل، جمیلہ افغان، محبوبہ سراج اور دیگر شرکت کریں گے۔
اس سے قبل ناروے کے وزیر خارجہ Aniken Hovetfeld نے کہا تھا کہ اس دورے کا مطلب طالبان کو قانونی حیثیت دینا اور تسلیم کرنا نہیں تھا، لیکن اس بات پر زور دیا کہ طالبان اب بھی افغانستان کے انچارج ہیں اور درحقیقت ملک کو چلا رہے ہیں۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب افغانستان میں ناروے کے سفیر نے گزشتہ ہفتے طالبان کے نائب وزیر اعظم محمد عبدالکبیر سے ملاقات کی تھی اور افغانستان میں یورپی یونین کے سفارت خانے نے دوبارہ کام شروع کر دیا ہے۔