سچ خبریں: برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین کا کہنا ہے کہ اس ملک کی حکومت نے بحرین کی جانب سے انگلینڈ میں 1 بلین پاؤنڈز کی سرمایہ کاری کے وعدے کے بعد مغربی ایشیا میں واقع اس ملک کا نام انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی فہرست سے نکال دیا ہے۔
برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین نے اس ملک کی حکومت سے بحرین کا نام ان ممالک کی فہرست سے نکالنے کے بارے میں وضاحت کا مطالبہ کیا ہے جن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بحرین انسانی حقوق کا قبرستان بن چکا ہے:الوفاق
مڈل ایسٹ آئی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی حکومت کے اس فیصلے کا انکشاف اس جمعہ کو شائع ہونے والی ریکارڈز آف ہیومن رائٹس اینڈ ڈیموکریسی نامی ایک نئی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 2015 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب بحرین کو اس فہرست سے نکالا گیا ہے،اس رپورٹ میں برطانوی حکومت نے مذہبی آزادیوں کے احترام کی بحرین کی دیرینہ روایت کی تعریف کی ہے تاہم لندن نے گزشتہ سال بحرین کے پارلیمانی انتخابات پر تنقید کی ہے
مزید پڑھیں: بحرینی قیدیوں کی حالت زار پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹ
مڈل ایسٹ آئی نے برطانوی وزارت خارجہ سے پوچھا کہ لندن کا فیصلہ کس معیار پر کیا گیا ہے، جس کے جواب میں وزارت کے ترجمان نے کہا کہ بحرین کا نام انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی فہرست سے ہٹانے کا فیصلہ گزشتہ چند سالوں میں اس سلسلہ میں ان کی مسلسل پیش رفت کی عکاسی کرتا ہے، جس کی برطانیہ نے براہ راست حمایت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ اپنے پروگراموں کے ذریعے بحرین میں اصلاحات کی حمایت اور انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے حکومتوں کی حوصلہ افزائی کے لیے پرعزم ہے۔
اس حقیقت پر تنقید کرتے ہوئے کہ یہ مناما کی جانب سے برطانیہ میں £1 بلین کی سرمایہ کاری کے وعدے کے چند دن بعد سامنے آیا ہے،ایم پیز اور دیگر انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ لندن نے یہ فیصلہ کیسے کیا،