سچ خبریں:امریکی سینیٹ نے اس ملک کے 858 بلین ڈالر کے فوجی بجٹ کی منظوری دے دی اور اسے صدر کے دستخط کے لیے وائٹ ہاؤس بھیج دیا۔
روئٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینیٹ نے اس ملک کے 858 بلین ڈالر کے فوجی بجٹ کی منظوری دے دی جو امریکی صدر جو بائیڈن کی درخواست کردہ رقم سے 45 بلین ڈالر زیادہ ہے اور اسے مخالفت میں 11 ووٹوں اور حق میں 83 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔
فوجی بجٹ میں اضافے کی مخالفت کرنے والے بہت سے لبرل سینیٹرز اور حکومتی اخراجات کو کم کرنے پر زور دینے والے قدامت پسند سینیٹرز کے ایک گروپ نے اس بل کے خلاف ووٹ دیا، یاد رہے کہ امریکی ایوان نمائندگان نے گزشتہ ہفتے اس بل کی منظوری دی تھی اور توقع ہے کہ بائیڈن جلد ہی اس کی منظوری دے دیں گے۔
واضح رہے کہ مالی سال 2023 کے لیے امریکی دفاعی بجٹ کے بل میں فوجی تنخواہوں میں 4.6 فیصد اضافہ، ہتھیاروں، بحری جہازوں اور طیاروں کی خریداری کے لیے فنڈنگ نیز یوکرین اور تائیوان کے لیے تعاون شامل ہے،سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سینئر ریپبلکن سینیٹر جیمز این ہاف نے ایک بیان میں کہا کہ یہ وہ سب سے اہم بل ہے جسے ہم ہر سال پاس کرتے ہیں۔
نئے دفاعی بجٹ کے بل کے مطابق امریکہ یوکرین کو 800 ملین ڈالر کی سکیورٹی امداد اور تائیوان کو اربوں ڈالر کی فوجی اور ہتھیاروں کی امداد فراہم کرنے جا رہا ہے،اس کے علاوہ، فوج کو ہائپرسونک ہتھیاروں کی تیاری، ہتھیاروں کے نظام کی خریداری اور جنرل ڈائنامکس کے تیار کردہ F-35 لڑاکا طیاروں اور بحری جہازوں کی خریداری کے لیے مزید فنڈز مختص کرنے کی اجازت ہوگی۔