سچ خبریں: امریکی سینیٹر کرس مرفی نے کہا ہے کہ اسرائیل ممکنہ طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر عمل نہیں کرے گا اور اس کے بعد امریکہ اسرائیل کو مزید ہتھیار نہ دے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکی ویب سائٹ Politico نے اپنی ایک رپورٹ میں سلامتی کونسل کی جنگ بندی کی قرارداد پر صیہونی حکومت کے ردعمل کے بارے میں امریکی حکام کے تبصروں پر بحث کی ہے اور اس سلسلے میں امریکی سینیٹ کے سینیٹر کرس مرفی کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ہمیں یقین نہیں ہے کہ اسرائیل سلامتی کونسل کی قرارداد کی تعمیل کرے گا جبکہ اسے اقوام متحدہ کی اس کونسل کے فیصلوں کا پابند ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن ابھی بھی اسرائیل کو بم دے رہا ہے: امریکی سینیٹر
کرس مرفی کے مطابق امریکا کو اسرائیل کو مزید ہتھیار نہیں دینے چاہئیں جب تک کہ غزہ کے لیے امداد بھیجنے میں پیش رفت نہ ہو، اس امریکی سینیٹر نے دراصل غزہ کے لیے امداد بھیجنے کی شرط پر اسرائیل کو ہتھیار بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزاحمتی تحریک کے ایک خصوصی ذریعے نے مزاحمتی قوتوں اور تل ابیب کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کی تفصیلات پر گفتگو کرتے ہوئے اس سلسلے میں کہا کہ مذاکرات کی مشکل صورتحال اور اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ ہر چیز مسترد ہونے کے باوجود مذاکرات جاری ہیں۔
اس فلسطینی ذریعے کے مطابق صیہونی حکومت نے حماس کی طرف سے خاص طور پر قیدیوں کے معاملے میں تمام لچک دکھانے کے باوجود جذبہ خیر سگالی کے طور پر قیدیوں کی تعداد میں بہت زیادہ کمی کر دی ہے۔
ذرائع نے المیادین کو بتایا کہ قابض حکومت نے ایک تجویز پیش کی جس میں بے گھر لوگوں کو اقوام متحدہ کے زیر نگرانی شمالی علاقے میں خیموں میں منتقل کرنا شامل تھا، تاہم حماس نے اس تجویز کو مسترد کر دیا کیونکہ حماس اور مزاحمت کا اصرار ہے کہ بے گھر ہونے والے لوگوں کو اپنے گھر واپس بھیج دیا جائے۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں کا امریکی ہتھیاروں پر انحصار کا اعتراف
اس باخبر ذریعے نے مزید کہا کہ اسرائیل نے بے گھر ہونے والی خواتین، بچوں اور بوڑھوں کی بتدریج اور مشروط واپسی کے لیے ایک تجویز پیش کی جس مین یہ تعداد 60000 سے زیادہ نہیں تھی جب کہ بے گھر ہونے والوں کی تعداد 800000 سے زیادہ ہے۔