سچ خبریں:ایران کی وزارت خارجہ نے امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات پر مبنی امریکی صدر جوبائیڈن کے بے بنیاد دعوے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارے کسی بھی طرح کے مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادے نے ویانا میں امریکہ ایران بلواسطہ باچیت کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کے تازہ دعوے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ویانا میں صرف ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے دائرے میں مذاکرات ہو رہے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ، امریکہ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ایران کے تمام تر اقدامات ایٹمی معاہدے کی اساس پر استوار ہیں اور انہیں اسی صورت میں معطل کیا جائے گا جب امریکہ تہران کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیاں ہٹالے گا اور ہمیں اس بات کا یقین حاصل ہوجائے گا کہ یہ پابندیاں عملی طور پر ہٹا لی گئی ہیں۔
سعید خطیب زادے نے پاکستان کے وزیر خارجہ کے مجوزہ دورہ تہران کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ دورہ انتہائی اہم ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان گہرے اور وسیع تعلقات پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے وزیر خارجہ کے دورہ ایران کے موقع پر باہمی دلچسپی کے تمام معاملات پر بات چیت ہوگی اور دونوں ملکوں کے درمیان تیسری سرحدی گزرگاہ کا افتتاح بھی کیا جائے گا۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پابندیوں کے خاتمے کی غرض سے قائم کیے جانے والے ورکنگ گروپ کے بارے میں کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے ذریعے چار جمع ایک گروپ کے ارکان کو اپنے دو ٹوک اور اصولی موقف سے آگاہ کردیا ہے ، انہوں نے کہا کہ تہران واضح کرچکا ہے کہ اگر امریکہ ، سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست خوردہ پالیسی سے کنارہ کشی اختیار کرلے اور اپنے وعدوں پرعمل کرے تو معاملات آسانی کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں۔
سعید خطیب زادے نے ، نطنز کی ایٹمی سائٹ پر پیش آنے والے حالیہ واقعے میں ملوث شخص کی شناخت اور تعاقب کے بارے میں کہا کہ ، اس واقعے کے سیکورٹی اور انٹیلی جینس پہلوؤں پرمتعلقہ اداروں کو اپنی رائے دینا ہے جہاں تک وزارت خارجہ کا تعلق ہے تو ہم پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں کہ یہ واقعہ کھلی ایٹمی دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے اور ایران ہر لحاظ سے عالمی سطح پر اس معاملے کی پیروی کرے گا۔