سچ خبریں: ٹیکنالوجی کے میدان میں امریکہ اور چین کے درمیان مسابقت اور کشیدگی کے تسلسل میں وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر نے اس بات پر زور دیا کہ بیجنگ کے خلاف تکنیکی پابندیاں جاری رہیں گی۔
روئٹرز کا کہنا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت اپنی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے چین پر تکنیکی پابندیاں لگا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 2025 میں امریکہ اور چین کے درمیان تصادم کا امکان: امریکی کمانڈر
کونسل آن فارن ریلیشنز تھنک ٹینک میں خطاب کرتے ہوئے، انہوں نے چینی حکومت کے سلسلے میں تکنیکی پابندیوں کے بارے میں کہا کہ ہم بنیادی اصول کے مطابق مزید اقدامات کریں گے اور ہم اپنے قومی تحفظ کے لیے رہنما اصولوں کو اپنائیں گے۔
سلیوان نے مزید کہا کہ واشنگٹن نے دراصل بیجنگ کے خلاف اقدامات کا ایک سلسلہ نافذ کیا ہے تاکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے لیے امریکی ٹیکنالوجی کے استعمال کو روکا جا سکے۔
تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ امریکی حکومت چینی حکومت کے خلاف کیا اقدامات کرے گی اور ان اقدامات کی تاریخ کب ہوگی۔
امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس کا مقصد چین کی حساس ٹیکنالوجی کی صنعت میں امریکی سرمایہ کاری کو محدود کرنا ہے، جس کے بارے میں وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس سے امریکی قومی سلامتی کو خطرہ ہے،یہ اقدام جو بلاشبہ بیجنگ کو ناراض کرے گا، امریکہ اور چین کے درمیان اقتصادی تنازع میں ایک نیا محاذ کھول سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا امریکہ اور چین کے درمیان جنگ ہونے والی ہے؟
بائیڈن انتظامیہ کا مقصد بعض ٹیکنالوجیز کی پیداوار میں سرمایہ کاری کو محدود کرنا اور امریکی سرمائے اور مہارت کی شراکت کو روکنا ہے جس سے چین کی فوجی صنعت کی ٹیکنالوجی کی ترقی میں مدد ہوتی ہے۔