سچ خبریں:نئے سروے بتاتے ہیں کہ 7 اکتوبر 2023 سےغزہ جنگ کے آغاز کے بعد امریکہ میں مسلمانوں کے خلاف واقعات میں تیزی آئی ہے۔
اس بنیاد پر گزشتہ 3 ماہ میں مسلمانوں اور فلسطینیوں کے خلاف امتیازی سلوک اور نفرت کی شکایات میں 180 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں جنگ اور غزہ کے لوگوں کی نسل کشی کے بعد سے امریکہ میں اسلام و فوبیا اور فلسطینیوں کے ساتھ امتیازی سلوک میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ میں ایسے واقعات میں نومبر میں ریاست ورمونٹ میں فائرنگ کا ذکر کیا جا سکتا ہے جس میں تین فلسطینی طلباء کو گولی مار دی گئی تھی۔ ایک اور واقعے میں اکتوبر میں الینوائے میں ایک 6 سالہ فلسطینی نژاد امریکی بچے کو چاقو سے وار کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے امریکن کونسل آن اسلامک ریلیشنز نے اعلان کیا کہ اسے گزشتہ تین ماہ کے دوران مسلمانوں کی جانب سے 3,578 شکایات موصول ہوئی ہیں اور اسے مسلمانوں اور فلسطینیوں کے خلاف نفرت کی بڑھتی ہوئی لہر قرار دیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اس قسم کی شکایات کی مقدار میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 178 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اس تنظیم نے اعلان کیا کہ ملازمت میں امتیازی سلوک کے بارے میں 662 شکایات درج کی گئیں جو کہ سب سے زیادہ شکایات تھیں۔ نفرت پر مبنی جرائم کے 472 اور تعلیمی امتیاز کے 448 واقعات رپورٹ ہوئے۔
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ امریکی حکومت نے حال ہی میں 7 اکتوبر کے آپریشن کے بعد سامیت دشمنی اور اسلامو فوبیا میں اضافے اور صیہونی حکومت کے جوابی حملوں کے آغاز کے درمیان مذہبی برادریوں کے لیے حفاظتی ہدایات جاری کی ہیں۔
امریکی محکمہ انصاف اس جنگ کے درمیان یہودیوں اور مسلمانوں کے خلاف بڑھتے ہوئے خطرات کا جائزہ لے رہا ہے۔