سچ خبریں:اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینی بچوں کے قتل عام پر مبنی اس ادارے کی سالانہ رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ جرائم دیکھ کر حیران رہ گیا۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی خصوصی رپورٹ “بچے اور مسلح تنازعات” شائع ہوئی، 45 صفحات پر مشتمل اس سالانہ رپورٹ کے ایک حصے میں کہا گیا ہے کہ سب سے زیادہ سنگین خلاف ورزیاں افغانستان، جمہوریہ کانگو، اسرائیل اور مقبوضہ فلسطین، صومالیہ، شام عرب جمہوریہ اور یمن کے مقبوضہ علاقوں میں ریکارڈ کی گئیں۔
اس رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے مشرقی یروشلم، غزہ کی پٹی اور اسرائیل سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے 2934 واقعات کی تحقیقات کیں، جن میں 1208 فلسطینی بچوں اور 9 اسرائیلی بچوں کے بارے میں تحقیقات کی گئیں۔
رپورٹ کے ایک حصے میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO)سے وابستہ بعض گروپوں پر بچوں کو فوجی دستوں میں بھرتی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے،انتونیو گوتریس کی سالانہ رپورٹ کے تسلسل میں اعلان کیا گیا کہ اقوام متحدہ کے نتائج کے مطابق اسرائیلی فوج نے 637 فلسطینی بچوں کو مقبوضہ مغربی کنارے میں مبینہ سکیورٹی الزامات کے تحت حراست میں لیا جن میں سے 557 بچوں کو مشرقی یروشلم کے علاقوں سے حراست میں لیا گیا۔