سچ خبریں:نارویجن ریفیوجی کونسل، ڈنمارک ریفیوجی کونسل اور انٹرنیشنل ریسکیو کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان سے ڈی پورٹ کیے جانے کے بعد افغان مہاجرین کے پاس رہنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
پاکستان سے افغان مہاجرین میں تیزی سے اضافے اور بے دخلی کو دیکھتے ہوئے ان بین الاقوامی امدادی اداروں نے تمام امدادی اداروں سے کہا ہے کہ وہ مسائل کے حل اور نئے بحران کو روکنے کے لیے فنڈز فراہم کریں۔
ان اداروں کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہم افغانستان کے پڑوسی ممالک سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ تمام کمزور لوگوں کی مدد جاری رکھیں جب تک کہ افغانوں کو ان کے ملک واپس جانے کے لیے مناسب، محفوظ اور رضاکارانہ حالات فراہم نہیں کیے جاتے۔
اکتوبر کے اوائل میں پاکستان نے ملک میں موجود تمام غیر قانونی پناہ گزینوں کو اس سال یکم نومبر تک ملک چھوڑنے یا گرفتاری اور ملک بدری کا سامنا کرنے کی ڈیڈ لائن دی تھی۔
ان بین الاقوامی اداروں کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ پاکستان سے 9000 سے 10000 افغان مہاجرین اپنے ملک واپس آتے ہیں۔
بین الاقوامی امدادی تنظیموں کے اعلامیے کے مطابق مہاجرین کو ایسے حالات میں افغانستان بھیجا جاتا ہے جب اس ملک میں حالات انتہائی مخدوش ہیں اور کچھ مہاجرین کو نقل و حمل کے اخراجات کے لیے اپنا سامان بھی بیچنا پڑا ہے۔
ان تنظیموں کا کہنا تھا کہ سردیاں آ رہی ہیں اور مہاجرین ابھی تک بے گھر ہیں۔ انہیں فوری طور پر بین الاقوامی حمایت کی ضرورت ہے۔