سچ خبریں:بچوں کے حقوق کی محافظ بین الاقوامی تنظیم کا کہنا ہے کہ اس کے سروے کے مطابق افغانستان کا تعلیمی نظام تباہی کے دہانے پر ہے۔
سیو دی چلڈرن انٹرنیشنل آرگنائزیشن نے اپنے تازہ ترین جائزے میں افغانستان کے تعلیمی نظام کو دنیا میں تباہی کے خطرے کے انڈکس میں سرفہرست رکھا ہے،اس تنظیم کی تحقیق کے مطابق تباہی کے لحاظ سے افغانستان کا تعلیمی نظام گزشتہ سال چوتھے نمبر پر تھا لیکن اس سال پہلے نمبر پر ہے۔
اس جائزے میں افغانستان کے بعد سوڈان، صومالیہ اور مالی تین ایسے ممالک ہیں جو دوسرے، تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں،کورونا، جنگ اور موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات پر اس ادارے کے نئے تجزیے کے مطابق ان چار ممالک میں 49 ملین بچوں کا تعلیمی عمل شدید خطرے میں ہے،یہ لگاتار دوسرا سال ہے جب سیو دی چلڈرن نے 182 ممالک کی ان کے تعلیمی نظام کی کمزوری کی بنیاد پر درجہ بندی کی ہے۔
اس فہرست میں کولمبیا میں سب سے بڑی مثبت تبدیلی آئی ہے کیونکہ اس ملک کے تعلیمی نظام کو لاحق خطرات کی سطح ہائی رسک سے کم ہو کر درمیانے درجے کے خطرے کی طرف آ گئی ہے۔
افغانستان کا تعلیمی نظام تباہی کے حوالے سے سیو دی چلڈرن انٹرنیشنل آرگنائزیشن کی فہرست میں پہلے بمبر پر ہے اس لیے کہ افغانستان میں طالبان کے دوبارہ قبضے کے بعد سے اسکول اور یونیورسٹیاں چھٹی جماعت سے اوپر کی طالبات کے لیے بند ہیں۔