سچ خبریں:یونیسیف کے ایک عہدیدار نے افغانستان کی موجودہ صورت حال کو نازک قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ اس ملک میں حالات مزید خراب ہو جائیں گے اور یہ کہ بچے بگڑتی ہوئی صورت حال کا بنیادی شکار ہیں۔
شینهوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر عمر عبدی نے کہا کہ افغانستان میں جاری خوفناک صورتحال مزید خراب ہو گی اور آنے والے مہینوں میں اس ملک کے بچوں اور خواتین کی انسانی ضروریات میں اضافہ ہو گا۔
اس حوالے سے عمر عبدی نے کہاکہ صورتحال نازک ہے اور یہ مزید خراب ہو جائے گی، انہوں نے مزید کہا کہ شدید خشک سالی کے درمیان انسانی ضروریات میں اضافہ ہوگا جس کے نتیجے میں پانی کی قلت ، غیر یقینی صورتحال ، مسلسل نقل مکانی اور کورونا وائرس کی وبا کے تباہ کن سماجی و معاشی نتائج اور سردیوں کا آغاز ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کے افغانستان پر قبضہ کرنے سے پہلے ہی ملک بھر میں کم از کم 10 ملین بچوں کو زندہ رہنے کے لیے انسانی امداد کی ضرورت تھی جن میں سے کم از کم ایک ملین بچوں کو شدید غذائی قلت سے موت کا خطرہ تھا اور انھیں کوئی طبی خدمات نہیں مل رہی تھی۔
عبدی نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں صحت اور سماجی خدمات کا نظام تباہی کے دہانے پرپہنچ چکا ہے کیونکہ طبی وسائل خطرناک حد تک ختم ہو چکے ہیں جبکہ خسرہ اور شدید اسہال کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے اس بات کو نوٹ کرتے ہوئے کہ کئی اساتذہ اور ہیلتھ ورکرز کو پچھلے دو ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تھی لیکن وہ اب بھی کام کر رہے ہیں، مزید کہا کہ اس ملک کامعاشی نظام بھی تباہی کے دہانے پر ہے ۔