سچ خبریں:ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا کہ پینے کے پانی تک رسائی کی کمی افغانستان میں ہزاروں خاندانوں کو درپیش روزانہ چیلنجوں میں سے ایک ہے۔
اس کمیٹی کی افغان شاخ نے اپنے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ اس سال کے آغاز سے ہرات میں پانی کی فراہمی کے نیٹ ورک کو 9 الیکٹرک جنریٹر اور تکنیکی آلات عطیہ کرکے تقریباً 500 ہزار افراد کو پینے کے پانی تک رسائی فراہم کی ہے۔
مسلسل خشک سالی اور پانی کے اندھا دھند استعمال نے افغانستان کے کئی شہروں بالخصوص کابل میں زیر زمین پانی کی سطح کو کم کر دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے بھی دو ہفتے قبل کہا تھا کہ افغانستان میں ایسے 10 ممالک شامل ہیں جو سب سے زیادہ موسمی اور قدرتی اثرات کا سامنا کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف نے پہلے اعلان کیا تھا کہ افغانستان میں 93 فیصد بچوں کو صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں ہے یا بالکل بھی رسائی نہیں ہے۔
یونیسیف نے کہا کہ پینے کے صاف پانی کی کمی افغان عوام کی موجودہ اور مستقبل کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ تقریباً 100 فیصد افغان آبادی زیر زمین پانی پر انحصار کرتی ہے۔