سچ خبریں:مصر کے ایک تاریخی کیفے میں صیہونی حکومت کے متعدد نمائندوں کی موجودگی نے ہنگامہ کھڑا کر دیا جس کے بعد اس کیفے جو قاہرہ میں دانشوروں کا ٹھکانہ ہے، کے ایک مالک نے دعویٰ کیا کہ انہیں صہیونیوں کی موجودگی کے بارے میں نہ بتا کر دھوکہ دیا گیا۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق مصری کیفے جو دانشوروں اور سیاست دانوں کی ملاقات کی جگہ ہے، کے مالکوں میں سے ایک ٹونی مشیل نے کہا کہ وہ اس کیفے میں صیہونی حکومت کے لوگوں کی موجودگی سے واقف نہیں تھے اور سمجھتے تھے کہ یہ میز یورپی یونین کے متعدد نمائندوں کے لیے مخصوص کیا گیا ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ اس کیفے کو سو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے، مشیل نے اس جگہ کو مصری شناخت اور عزت کا ایک تاریخی مقام سمجھا اور قابضین کی مخالفت کی، انہوں نے اس واقعہ کے بارے میں جو قاہرہ کے تاریخی کیفے کے لیے نقصان کا باعث بنی کہا کہ ہمیں اطلاع ملی کہ صیہونی حکومت کے نمائندوں کا ایک گروپ ہمارے کیفے میں آیا ہے، لیکن ہمیں ان کی شناخت کا علم نہیں تھا جبکہ میز یورپی یونین کے نمائندوں کے نام پر محفوظ تھی۔
واضح رہے کہ یہ کیفے تین سالوں سے کسی بھی صیہونی کو داخل ہونے سے روک رہا ہے، اس مصری کیفے کے مالک نے اس بات پر زور دیا کہ بیئرڈ کیفے ہمیشہ کے لیے ایک قومی یادگار اور حملہ آوروں کے خلاف جدوجہد کی علامت رہے گا۔