سچ خبریں: تین صیہونی فوجی حکام ، جنہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنا چاہا، نے غزہ کی موجودہ جنگ کے حوالے سے صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکمت عملی پر سوال اٹھایا۔
ان میں سے ایک اہلکار نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ تل ابیب کے اہداف واضح نہیں تھے اور قیدیوں کی رہائی اور حماس کو تباہ کرنے کا منصوبہ ناکام ہو گیا تھا۔
ایک اور صہیونی فوجی اہلکار نے بتایا کہ غزہ میں نیتن یاہو کی کارروائی کا مقصد بنیادی طور پر حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ یحییٰ سنور تک پہنچنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی جنگ نیتن یاہو کے لیے ذاتی دشمنی بن چکی ہے۔
اس صہیونی اہلکار نے دعویٰ کیا کہ گنجان آباد علاقوں میں حماس کے اعلیٰ عہدے داروں تک پہنچنے کے مقصد سے خصوصی کارروائیاں انجام دینے سے دائمی تنازعات کا خطرہ ہے، کیونکہ صہیونی افواج کے لیے یہ ناممکن ہے کہ اس راستے پر جانی نقصان نہ ہو، اور جانی نقصانات اٹھانے کے بعد اس کی راہ ہموار کی جائے۔ اس حکومت کی فوج کو جوابی کارروائی پر مجبور کیا جائے گا۔
تیسرے صیہونی فوجی اہلکار نے کہا کہ غزہ میں جنگ کے نئے مرحلے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے جس میں خصوصی آپریشنز کے ذریعے اس علاقے میں طویل مدتی فوجی موجودگی شامل ہے۔
اس اہلکار نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ امریکہ نے اس پروگرام پر جزوی طور پر اتفاق کیا ہے۔ یہ سب امریکہ اور اسرائیل کے درمیان حماس کے بغیر غزہ کے معاہدے کا حصہ ہیں۔