سچ خبریں:اردن کی قومی سلامتی کی عدالت نے آج اس ملک میں ہونے والی ناکام بغاوت میں ملوث باسم عوض اللہ اور الشریف حسن بن زید کو 15 سال قید کی سزا سنائی۔
العربی الجدید اخبار کی رپورٹ کے مطابق اردن کی قومی سلامتی کی عدالت نے آج بغاوت کے مجرموں باسم عوض اللہ اور الشریف حسن بن زیدکو سزا سنائی ۔
یادرہے کہ باسم عوض اللہ اردنی شاہی عدالت کے سابق سربراہ رہ چکے ہیں، انہوں نے کچھ عرصہ سعودی عرب میں اردن کے بادشاہ کے خصوصی ایلچی کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں اور انہیں محمد بن سلمان کا کارندہ بھی کہا جاتا ہے،رپورٹ کے مطابق اردن کی عدالت نے باسم عوض اللہ اور بن زید کو 15 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
عدالت کے سربراہ نے سزا کا حکم سناتے ہوئے اس بات پر زور دیاکہ بغاوت کے معاملے میں مجرم عناصر کے حکم مکمل اور قطعی ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ مدعا علیہ ملک میں بدعنوانی پیدا کرنے اور عوام کو بادشاہ کے اکسانے کی کوشش کی تھی،فیصلے کے مطابق دونوں ملزمان کے بغاوت کے سلسلے میں دوستانہ تعلقات تھے اور ان کے خیالات ملک اور اردن کے “شاہ عبداللہ دوم” کے خلاف تھے اور اسی وجہ سے انہوں نے اردن کے معاشرے میں بغاوت کو بھڑکانے کی کوشش کی۔
یادرہے کہ رواں سال کے اپریل کے مہینے میں نیوز میڈیا نے اردن میں بادشاہ کے خلاف ناکام بغاوت کرنے کی کوشش کے الزام میں کچھ اعلی عہدے داروں کی گرفتاری کی خبر دی تھی، اسی دوران جب کچھ میڈیا اداروں نے اردن کی ناکام بغاوت میں ریاض اور ابوظہبی کے ملوث ہونے کی اطلاع دی تو واشنگٹن پوسٹ نے لکھا کہ ایک سعودی وفد نے باسم عوض الله کی رہائی کے لئے اردن کا سفر کیا تھا۔
البتہ اردن نے اس سلسلے میں سعودی عرب کے دباؤ کو قبول نہیں کیا اور باسم عوض الله کے ہاتھ پیر باندھ کر انھیں عدالت میں پیش کیا اور ان کے مقدمے کا ایک سیشن منعقد کیا جس سے سعودی حکام کافی ناراض ہوئے۔