سچ خبریں:یمنی قومی نجات حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہےکہ سعودی عرب کے ساتھ کسی بھی طرح کی بات چیت اور ملاقات یمن کے خلاف چھ سالہ جنگ کے خاتمے اور محاصرہ اٹھائے جانے پر مشروط ہوگی۔
یمنی قومی نجات حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ ، محمد عبد السلام نے کہا ہے کہ سعودی اتحاد کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت یمن پر حملوں کو روکنے پر مشروط ہے،انہوں نے منگل کی شب اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ جس نے یمن کا محاصرہ کیا ہے اور قتل و غارت گری اور جرائم کا ارتکاب کیا ہے اسے آگ اور محاصرے کے اندر سے کھلی ملاقاتوں اور سفارتکاری کا انتظار نہیں کرنا چاہئے بلکہ انتقامی کارروائی کا منتظر رہنا چاہیے،اگرچہ یہ واضح نہیں ہے کہ عبدالسلام نے یہ ٹویٹ کس کے جواب میں لکھا تاہم کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا ٹویٹ سعودی دارالحکومت پر حالیہ حملوں کا مجموعی اعتراف ہے۔
یادرہے کہ اس ہفتے ریاض پر دو حملے (ایک ڈرون اور دوسرا نامعلوم) ہوئے ہیں لیکن یمنی قومی نجات کی حکومت نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے،درایں اثنا یمن کی قومی نجات حکومت کے چیف مذاکرات کار کے ٹویٹ کا امکان سعودی وزیر خارجہ کے حالیہ بیان کے جواب میں ہے،واضح رہے کہ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے حال ہی میں العربیہ کو انٹرویو دیتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ ان کے ملک کی سربراہی میں قائم سعودی اتحاد یمن میں جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے بلکہ یہ انصاراللہ یمن ہے جو اس جنگ زدہ ملک میں جنگ بندی معاہدے کے راستے میں اصل رکاوٹ ہے۔
انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے وقت کے مقابلے میں نرم لہجہ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ اگر بائیڈن انتظامیہ یمن کی جنگکے معاملے کا جائزہ لے تو یہ دیکھیں گے کہ سعودی عرب اور سعودی اتحاد کےاہداف اس معاملے میں مکمل طور پر بائیڈن حکومت کے ارادوں کے مطابق ہیں۔