سچ خبریں: یحییٰ سنوار کو غزہ کے اندر حماس کے سیاسی بیورو کا سربراہ مقرر کرنا اسرائیلی اور امریکی دشمنوں کے خلاف غزہ کے مجاہدین کی یکجہتی، اتحاد اور فتح حاصل کرنے تک جہاد اور ثابت قدمی جاری رکھنے کے عزم کی تصدیق کرتا ہے۔
یحییٰ ابراہیم سنوار 2017ء میں اسماعیل ہنیہ کی جگہ حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ بنے۔ وہ حماس کی سکیورٹی سروس "مجد” کے بانی ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے انہیں 1988ء میں گرفتار کیا تھا اور چار مرتبہ عمر قید کی سزا سنائی تھی، تاہم انہیں 2011ء میں حماس کے زیر حراست اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے ساتھ 1027 فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کے دوران رہا کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: یحییٰ سنوار؛ اسرائیلی جاسوسی کے آلات سے ہمیشہ ایک قدم آگے
بہت سے اسرائیلی مبصرین کا ماننا ہے کہ یحییٰ سنوار کی رہائی اسرائیلی حکومت کی طرف سے ایک بڑی غلطی تھی۔
یحییٰ سنوار کی خاص بات یہ ہے کہ وہ اسرائیلی معاشرے کو اچھی طرح جانتے ہیں، اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ ان کی یہ پہچان حماس کے طرز عمل سے ظاہر ہوتی ہے، خاص طور پر میڈیا اور اسرائیلی حکومت کے خلاف پروپیگنڈے میں۔
سنوار یقین رکھتے ہیں کہ اسرائیل کو اس وقت تک شکست نہیں دی جا سکتی جب تک فلسطینی قوم پر چھرا گھونپنے والے اس کے کرائے کے قاتلوں کی شناخت اور انہیں تباہ نہ کیا جائے۔
اپنی سرگرمیوں کے آغاز سے ہی اس مقصد پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے، انہوں نے شیخ احمد یاسین کے دور میں حماس کی حفاظتی تنظیم کی قیادت کی۔
ان کے زیر انتظام اس تنظیم نے اسرائیلی حکومت کے دراندازوں اور جاسوسوں کی نشاندہی کی اور انہیں ختم کیا۔
ان کی قیادت میں سیکیورٹی تنظیم نے اتنی طاقت حاصل کر لی کہ اسرائیلی حکومت اور اس کے جاسوسوں کی نقل و حرکت پر کافی حد تک کنٹرول حاصل کر لیا۔
یحییٰ سنوار کی طاقت اور اثر و رسوخ کی وجہ سے اسرائیلیوں نے انہیں گرفتار کر لیا اور انہیں اپنی زندگی کے 23 سال اسرائیلی جیلوں میں گزارنے پڑے۔
ان کے حماس کی عسکری اور سکیورٹی شاخوں سے گہرے تعلقات ہیں۔ اسرائیلی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ 2017ء میں ان کا غزہ کی پٹی میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ کے طور پر انتخاب اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حماس نے اسرائیل کے خلاف سنوار جیسے شخص کے نقطہ نظر کو نمایاں ترجیح دی ہے۔
اسرائیل کی نظر میں یحییٰ سنوار کیوں خطرناک ہیں؟
یحییٰ سنوار کو اسرائیل کی جانب سے خطرناک سمجھنے کی وجہ واضح ہے: ان کی شخصیت حماس کے دیگر رہنماؤں کے مقابلے میں انتہائی سخت اور بے لچک ہے۔
ہرزلیہ سینٹر سے وابستہ "اسرائیل پالیسی اینڈ اسٹریٹجی سینٹر” کی ایک رپورٹ کے مطابق، یحییٰ سنوار نے فلسطینی مزاحمت اور اسرائیل کے درمیان محاذ آرائی کے اصولوں کو تبدیل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔
آپریشن سیف القدس، جسے حماس نے القدس اور بیت المدس کے باشندوں کی حمایت میں شروع کیا، سنوار کے خصوصی انداز کا ایک واضح مظہر ہے۔
یہ مرکز اسرائیلی حکومت کو مشورہ دیتا ہے کہ وہ فلسطینی مزاحمت کی جانب سے کسی بڑے حملے کی تیاری کرے، جیسا کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کے دوران ہوا، اسرائیل اس مسئلے کی انجینئرنگ کو بڑی حد تک یحییٰ سنوار سے منسوب کرتا ہے۔
یحییٰ سنوار اور حماس تحریک، اسرائیلی حکومت پر ایک اور انٹیلی جنس اور سیکیورٹی فتح مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سنوار حماس کی عسکری اور سیاسی شاخوں کے دیگر سینئر رہنماؤں کے ساتھ مل کر آئی ڈی ایف کے خلاف جنگ کا انتظام کر رہے ہیں، جبکہ ان کی حفاظت پر بھی سخت حفاظتی توجہ مرکوز ہے۔
اسرائیل کی جانب سے ان کا قتل فلسطینی مزاحمت کے درمیان اور غزہ کے میدان جنگ میں منفی اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
سنوار اور حماس تحریک کے حفاظتی آلات، جن کے وہ اہم بانیوں میں سے ہیں، اس وقت ایک بڑے امتحان سے دوچار ہیں، یعنی غزہ کی پٹی میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ کی جان کی حفاظت۔
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی قابض فوج کے ہمہ گیر حملے اور حماس کے کمانڈروں اور اعلیٰ عہدیداروں کو قتل کرنے کی کوشش کے پیش نظر، سنوار نے اپنے لیے ضروری تیاریاں کر رکھی ہیں۔
26 مئی 2024ء کو صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر خان یونس میں یحییٰ سنوار کے گھر کو نشانہ بنا کر بمباری کی۔
عبرانی میڈیا کو یقین تھا کہ یہ قتل کامیاب رہا اور اسرائیلی فوج نے حماس کے فیلڈ کمانڈر کو بے اثر کر دیا۔
تاہم، سنوار نے کہا ہے کہ وہ نیتن یاہو کو اس دن پر لعنت بھیجنے پر مجبور کریں گے جس دن اس کی ماں نے اسے جنم دیا تھا۔
یحییٰ سنوار کو حماس کے سیاسی بیورو کا سربراہ مقرر کرنا اسرائیل اور امریکہ کے لیے ایک مضبوط پیغام ہے کہ غزہ کے مجاہدین یکجہتی، اتحاد اور فتح حاصل کرنے تک جہاد اور ثابت قدمی جاری رکھیں گے۔
ہم فلسطینی عوام کے ساتھ اپنے مضبوط، اصولی اور مذہبی موقف کی تصدیق کرتے ہیں اور دعا گو ہیں کہ یحییٰ سنوار اپنی ذمہ داری میں کامیاب ہوں اور اسرائیلی دشمن کے ساتھ معرکہ آرائی میں فتح یاب ہوں۔
مزید پڑھیں: یحییٰ سنوار کے قتل پر صہیونی حکام کا اتفاق
اب جبکہ یحییٰ سنوار کو حماس کا لیڈر مقرر کیا گیا ہے، تو تمام مسلم امہ کی دعائیں اور نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں۔
ہمیں امید ہے کہ ان کی کوششوں سے فلسطین جلد صیہونیت کے گماشتوں سے آزاد ہو گا۔