حماس ہتھیار کہاں سے لاتی ہے؟

حماس ہتھیار کہاں سے لاتی ہے؟

🗓️

سچ خبریں:اسرائیلی حکومت اپنے جنگی اہداف کے حصول میں ناکام رہی ہے، کیونکہ اگر وہ کامیاب ہوتی تو حماس کے وجود کا سوال ہی پیدا نہ ہوتا اور کسی معاہدے کی ضرورت بھی نہ ہوتی لیکن حقیقت یہ ہے کہ حماس آج بھی پوری قوت کے ساتھ قائم ہے اور اسرائیلی یرغمالی اب بھی غزہ میں موجود ہیں۔

جنگ بندی نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ چھوٹی اور عوامی مزاحمتی تحریکیں بھی ایک مضبوط فوجی طاقت اور اس کے اتحادیوں کے خلاف کھڑی ہو سکتی ہیں۔

لیکن سوال یہ ہے کہ آگے کیا ہوگا؟ کیا حماس کے پاس مزید لڑائی کے لیے وسائل موجود ہیں؟ اور اگر ہیں تو وہ یہ وسائل کہاں سے حاصل کرتی ہے؟ ان سوالات کے جوابات کے لیے ہمیں ماضی پر نظر ڈالنی ہوگی کہ حماس نے 7 اکتوبر سے پہلے اپنے ہتھیار کیسے حاصل کیے؟

یہ بھی پڑھیں: اتنی مشکلات کے باوجود حماس کیسے اتنی طاقتور ہو گئی؟

دنیا میں کوئی بھی گروہ حماس جتنا محاصرے میں نہیں ہے۔ غزہ کی پٹی کو اسرائیل نے دونوں اطراف سے گھیر رکھا ہے، جبکہ مصر نے اپنی سرحدیں بند کر رکھی ہیں، بحیرہ روم کے راستے بھی اسرائیلی بحریہ کی مسلسل نگرانی میں ہیں، جو نقل و حرکت کو محدود کرتی ہے۔

ایسے سخت محاصرے کے باوجود، حماس نے اپنی مسلح جدوجہد کو برقرار رکھا ہے۔ اس کے اسلحہ خانے میں راکٹ، دست ساز میزائل، مارٹر گولے اور دیگر دھماکہ خیز مواد شامل ہیں، جو اسرائیل کے لیے مسلسل خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

حماس کے پاس اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل اور کندھے پر فائر کیے جانے والے اینٹی ایئرکرافٹ میزائل بھی موجود ہیں، جو اسے دنیا کی ایک جدید ترین گوریلا فورس بناتے ہیں۔

بین الاقوامی سیکیورٹی ویب سائٹ The Cipher Brief کے مطابق، حماس کے پاس بڑی تعداد میں روسی ساختہ ‘کورنیٹ’ اینٹی ٹینک میزائل موجود ہیں۔ لیکن یہ ہتھیار حماس تک کیسے پہنچے؟

1. 2007 سے پہلے، جب اسرائیل نے غزہ کا سخت محاصرہ کیا، مزاحمت کار اپنے راکٹ کھاد اور چینی کے پاؤڈر جیسے گھریلو مواد سے بناتے تھے لیکن اسرائیل نے دوہری نوعیت کی اشیاء، جیسے الیکٹرانک آلات کی درآمد کو محدود کر دیا، جس سے حماس کو نئے طریقے تلاش کرنے پڑے۔

2. ماہرین کا ماننا ہے کہ حماس نے برسوں سے ہتھیاروں کی بڑی تعداد زیر زمین سرنگوں کے ذریعے ایران اور شام سے سمگل کی۔ مصری حکام کا دعویٰ ہے کہ زیادہ تر اسلحہ سمندر کے راستے اسمگل کیا جاتا ہے، اور یہ سامان اسرائیلی ساحلی نگرانی کے باوجود غزہ تک پہنچایا جاتا ہے۔

2008 میں، حماس نے پہلی بار بیرونی ساختہ کاتیوشا راکٹ استعمال کیے، جبکہ 2012 کی جنگ میں ایران کے تیار کردہ ‘فجر 5’ میزائل حماس کے اسلحہ خانے میں شامل ہو چکے تھے۔ 2015 میں ایک اسرائیلی تجزیہ کار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ ایران کے ہتھیار سوڈان، مصر اور سینا کے راستے غزہ پہنچائے جاتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق، 2014 میں "آپریشن پروٹیکٹو ایج” کے آغاز پر، حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے پاس 10 ہزار سے زائد مختصر، درمیانے اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل موجود تھے، جن میں سے زیادہ تر ایران سے فراہم کیے گئے تھے۔ ایران نے حماس کو جدید اینٹی ٹینک میزائل، اینٹی ایئرکرافٹ میزائل، معیاری مارٹر گولے اور اعلیٰ معیار کا دھماکہ خیز مواد فراہم کیا ہے۔

واضح رہے کہ "طوفان الاقصیٰ” کے بعد، ماضی کے کئی مفروضے غلط ثابت ہوئے اور یہ واضح ہوا کہ حماس اپنی عسکری ضروریات ان ذرائع سے پوری کر رہی ہے جن کے بارے میں تجزیہ کاروں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق، اسرائیلی اور مغربی انٹیلیجنس ماہرین کا کہنا ہے کہ حماس کے بہت سے "اینٹی ٹینک ہتھیار” اور "راکٹ” دراصل انہی گولہ بارود سے حاصل کیے گئے ہیں جو اسرائیل نے غزہ پر برسائے تھے۔ رپورٹ کے مطابق، تقریباً 10 سے 15 فیصد اسرائیلی گولہ بارود عام طور پر پھٹتا نہیں، اور غزہ پر برسائے گئے ہزاروں ٹن غیر دھماکہ شدہ مواد حماس کے اسلحہ خانے میں شامل ہو سکتا ہے۔

صرف ایک 750 پاؤنڈ وزنی بم کو سینکڑوں راکٹ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق، بیشتر دھماکہ خیز مواد جو حماس اسرائیل کے خلاف استعمال کر رہی ہے، اسرائیلی بمباری سے حاصل کیا گیا ہے۔

دسمبر 2024 میں ایک بم دھماکے میں 10 اسرائیلی فوجی مارے گئے، اور یہ دھماکہ اسرائیلی ہتھیاروں سے تیار شدہ بارودی سرنگ سے کیا گیا تھا۔

اسرائیلی اسلحہ ڈپو سے چوری شدہ ہتھیار
حماس کی طرف سے استعمال ہونے والے کچھ ہتھیار اسرائیلی فوجی اڈوں سے چوری کیے گئے ہیں، رپورٹس کے مطابق، حماس نے اپنے جنگجوؤں کو اسرائیلی ساختہ مشین گنوں اور رائفلوں سے مسلح کیا ہے، جبکہ کچھ دھماکہ خیز مواد، آر پی جی ہیڈز، اور دستی بموں کو اسرائیلی اسلحے میں ترمیم کرکے تیار کیا گیا ہے۔

بین الاقوامی مارکیٹ اور بلیک مارکیٹ
نیویارک ٹائمز کے مطابق، 7 اکتوبر کے حملے کے دوران حماس نے ایرانی ڈرونز کے علاوہ شمالی کوریا کے راکٹ لانچرز کا بھی استعمال کیا، ہسپانوی اخبار El País کے مطابق، حماس کے ہتھیاروں کی سپلائی چین میں چین، روس، اور بلغاریہ کے تیار کردہ ہتھیار بھی شامل ہیں۔

تاہم، یہ واضح نہیں کہ آیا یہ ہتھیار سرکاری طور پر فراہم کیے گئے یا بلیک مارکیٹ کے ذریعے پہنچائے گئے۔

برطانوی اسلحے کی بازیابی
یہ سننے میں حیرت انگیز ہے کہ حماس کے کچھ ہتھیار برطانیہ سے آئے ہیں۔ 2019 میں، القسام بریگیڈز نے برطانوی جنگی جہازوں سے سیکڑوں ہتھیار برآمد کیے جو پہلی جنگ عظیم کے دوران غزہ کے ساحلوں پر ڈوب گئے تھے۔ حماس نے ان ہتھیاروں سے سینکڑوں نئے راکٹ تیار کیے۔

مقامی طور پر تیار شدہ ہتھیار
حماس اپنی مقامی ورکشاپس میں راکٹ اور میزائل تیار کرتی ہے، جو زیادہ تر زیر زمین موجود ہیں۔ 2023 میں رویٹرز نے رپورٹ کیا کہ حماس کے پاس اپنی "ملٹری اکیڈمی” ہے جہاں جنگجوؤں کو جدید ہتھیاروں کے استعمال کی تربیت دی جاتی ہے۔ ویب سائٹ Caliber Obscura کے مطابق، حماس دست ساز بم (IEDs)، راکٹ، خودکش ڈرونز اور راکٹ لانچرز بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

ایرانی معاونت اور تکنیکی تربیت
ایران نے حماس کو اسلحہ سازی کی مکمل تربیت فراہم کی ہے، جس کے نتیجے میں وہ مقامی سطح پر میزائل تیار کرنے کے قابل ہو گئی ہے۔

2020 میں ایرانی جنرل امیر علی حاجی زادہ نے کہا تھا کہ "ہم نے حماس کو ہتھیار بنانے کی تکنیک سکھائی ہے، تاکہ وہ خود ان ہتھیاروں کو تیار کر سکیں۔” حماس نے اپنی جنگی صلاحیتوں کو ایران سے حاصل کردہ "بدر-3” میزائلوں کے ذریعے مزید بہتر بنایا ہے۔ اس کے علاوہ، "شہاب” ڈرون بھی ایران کے "ابابیل-2” ڈرون کا مقامی ورژن بتایا جاتا ہے۔

حماس کی ہتھیاروں کی فراہمی کے خفیہ راستے اور حزب اللہ کا کردار
حماس کے لیے بعض اشیاء کو بلیک مارکیٹ سے خریدنا اور انہیں غزہ میں اسمگل کرنا نسبتاً آسان ہے۔

ان میں سے ایک اہم راستہ صحرائے سینا بتایا جاتا ہے۔ اسرائیلی انٹیلیجنس کی رپورٹوں کے مطابق، لیبیا، اریٹریا اور افغانستان میں ہونے والے تنازعات سے حاصل شدہ اسلحہ صحرائے سینا میں پایا گیا ہے، جو ممکنہ طور پر حماس تک پہنچایا گیا ہوگا۔

حزب اللہ اور حماس کے تعلقات
سال 2020 میں القسام بریگیڈ کے کمانڈر ابوخالد محمد الضیف کو فلسطینی مزاحمت کی حمایت پر شہید ابومحمد (ابراہیم عقیل) کی طرف سے ایک اعزازی شیلڈ دی گئی تھی۔

اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ حزب اللہ کی رضوان فورس کے سربراہ کے طور پر ابراہیم عقیل نے حماس کو جدید اسلحے سے لیس کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

اسرائیل کا ماننا ہے کہ عقیل حزب اللہ کے انسداد ٹینک آپریشنز، دھماکہ خیز مواد اور فضائی دفاعی نظام کے ذمہ دار تھے۔ اگرچہ حزب اللہ کے فلسطینی مزاحمت کی حمایت کے میکانزم پر زیادہ تفصیلات سامنے نہیں آئیں، لیکن ماہرین کے مطابق، شام میں حزب اللہ کی عسکری کارروائیوں میں ان کے کردار کے پیش نظر، وہ حماس کو اسلحے کی فراہمی کے اہم عناصر میں شامل رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کیا اسرائیل جنگ کے بعد غزہ میں حماس کی موجودگی کو تسلیم کرے گا؟

حزب اللہ کے کردار پر اسرائیلی خدشات
اسرائیلی ماہرین کا کہنا ہے کہ حزب اللہ ایران کی اسٹریٹجک پالیسی کے تحت فلسطینی مزاحمت کو مضبوط بنانے کے لیے سرگرم ہے۔ عقیل کی قیادت میں حزب اللہ نے حماس کو نہ صرف اسلحہ بلکہ جنگی حکمت عملی بھی فراہم کی ہے، جس سے اسرائیل کو میدان جنگ میں سخت چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

مشہور خبریں۔

ٹک ٹاک میں پہلی بار بڑی تبدیلی

🗓️ 26 جولائی 2023سچ خبریں: شارٹ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک نے 7 سال

وزیرخزانہ کا ہر صورت ٹیکس فراڈ روکنے کا اعلان، گرفتاریوں کا عندیہ

🗓️ 10 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملک میں

شمالی شام میں ترکی کے حمایت یافتہ عناصر اور کرد فورسز کے درمیان شدید جھڑپیں؛100 سے زائد ہلاکتیں

🗓️ 5 جنوری 2025سچ خبریں:شمالی شام میں ترکی کے حمایت یافتہ عناصر اور امریکی حمایت

جاپانی انجینئرز نے تیز رفتار انٹرنیٹ کا نیا عالمی ریکارڈ بنا لیا

🗓️ 18 جولائی 2021ٹوکیو(سچ خبریں)جاپانی انجینئرز نے ناقابل یقین تیز رفتار انٹرنیٹ کا نیا عالمی

الجزائر میں قبل از وقت صدارتی انتخابات کا آغاز

🗓️ 7 ستمبر 2024سچ خبریں: 24 ملین الجزائر کے باشندے آج صبح، ہفتہ، 7 ستمبر کو

امریکی پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے سیاہ فام جارج فلائیڈ کی برسی پر ملک بھر میں ریلیوں کا انعقاد

🗓️ 25 مئی 2021واشنگٹن (سچ خبریں) امریکی پولیس کے ہاتھوں بے رحمی سے قتل ہونے والے

کراچی: دہشتگردی کا منصوبہ ناکام، پولیس اور رینجرز کی مشترکہ کاروائی میں 3 دہشت گرد گرفتار

🗓️ 13 مارچ 2021کراچی (سچ خبریں)رینجرز اور کراچی پولیس نےکراچی میں دہشتگردی کے بہت بڑے

جماعت اسلامی کا کرغزستان سفارتخانے کے باہر احتجاج

🗓️ 18 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) جماعت اسلامی نے کرغزستان میں پاکستانی طالب علموں پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے