مغرب پر اندھے اعتماد کا خطرناک نتیجہ

مغرب پر اندھے کا خطرناک نتیجہ

?️

سچ خبریں:لیبیا میں قذافی کی حکومت کا انجام، صرف داخلی ناکامی کا نتیجہ نہیں،بلکہ یکطرفہ خلعِ سلاح اور مغرب پر اندھا اعتماد ایک اسٹریٹجک غلطی تھی۔ یہ تجزیہ بتاتا ہے کہ قوت مدافعت کے بغیر اعتماد کا انجام تباہی ہے۔

بین الاقوامی تعلقات کے ایک ماہر کے تازہ تجزیاتی کالم میں لیبیا کی مثال کو بنیاد بنا کر بتایا گیا ہے کہ کس طرح یکطرفہ خلعِ سلاح اور مغرب پر اندھے اعتماد نے اس ملک کو مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔
تجزیہ کے مطابق، قذافی کی جانب سے 2003 میں اپنے جوہری و دفاعی پروگرامز کو ترک کرنا نہ صرف ایک یکطرفہ اقدام تھا، بلکہ اس کے بدلے میں کوئی پائیدار سکیورٹی ضمانت بھی حاصل نہیں کی گئی، قذافی نے وعدوں، مفروضہ تعلقات اور وقتی مفادات کی خاطر وہ قوت چھوڑ دی، جو مستقبل میں دشمن کے لیے قیمت بڑھا سکتی تھی۔
اسٹریٹجک قوت مدافعت؛ ایک پوشیدہ لیکن اہم حفاظتی سپر
تجزیے میں زور دیا گیا ہے کہ کسی ملک کا محض یہ تاثر دینا کہ وہ بحران کے وقت غیر متوقع اور مہلک ردعمل دے سکتا ہے، خود ایک اہم بازدارندہ عنصر ہوتا ہے، قذافی کے پاس یہ مبہم بازدارندگی” موجود تھی، مگر اس نے اسے رضاکارانہ طور پر ترک کر دیا۔
قذافی کا سودا؛ تحفظ کے بدلے میں شکست
قذافی نے ہتھیار ڈال کر کچھ معاشی و سفارتی وعدے حاصل کیے، مگر مستقل سلامتی کا کوئی ٹھوس معاہدہ نہ تھا۔ نتیجتاً، جب 2011 میں داخلی بحران شروع ہوا، تو لیبیا ایک ایسا ملک بن چکا تھا جس کے پاس نہ داخلی استحکام تھا، نہ دفاعی مزاحمت۔
نرم مداخلت کا سخت انجام
2003 کے فیصلے نے لیبیا کو ایک نرم ہدف بنا دیا، نیٹو نے مداخلت کے لیے غیرمسلح عوام کی حفاظت کا جواز بنایا، مگر اصل مقصد سیاسی تبدیلی، وسائل پر قبضہ اور ایک آزاد حکومت کو کمزور کرنا تھا،فرانس، امریکہ اور دیگر مغربی طاقتوں نے R2P ذمہ داری برائے تحفظ کے پردے میں مداخلت کو جائز قرار دیا، مگر یہ اصول ہمیشہ سیاسی مفادات کے تابع رہا۔
لیبیا بمقابلہ شام: بازدارندگی کی طاقت کا فرق
قلمکار شام کی مثال دیتا ہے، جہاں داخلی چیلنجوں کے باوجود روس کی حمایت، مضبوط فوج اور اسٹریٹجک صلاحیتوں نے نیٹو کی براہِ راست مداخلت کو روکا،شام نے وہ غلطی نہ کی جو قذافی نے کی۔
قذافی کے بعد لیبیا: تباہی، انتشار، دہشتگردی
مداخلت کے بعد، لیبیا میں جمہوریت تو نہ آئی، البتہ
 مرکزی حکومت کا خاتمہ
 شہری جنگوں کا آغاز
 داعش و القاعدہ جیسے گروہوں کا پھیلاؤ
 مہاجرین کا بحران
 افریقہ و یورپ کے لیے عدم استحکام کا مرکز بن گیا۔
نتیجہ: بازدارندگی اور داخلی مشروعیت ،قومی بقا کے دو ستون
قلمکار کا مؤقف ہے کہ کسی بھی ریاست کی بقا کے لیے دو عناصر ناگزیر ہیں:
1. اندرونی مشروعیت
2. قابلِ اعتماد بازدارندگی
قذافی نے دونوں میں کمزوریاں دکھائیں، لیکن سب سے مہلک غلطی، مغرب پر اندھا اعتماد اور اسٹریٹجک کمزوری کو رضاکارانہ طور پر قبول کرنا تھی۔
سبق: طاقت کے بغیر امن ایک دھوکہ ہے
قلمکار اس حقیقت پر زور دیتا ہے کہ سفارت کاری، مذاکرات اور عالمی انضمام مفید ہیں لیکن صرف اسی وقت جب وہ طاقت، خودداری اور قومی بازدارندگی کے سائے میں ہوں، بصورتِ دیگر، امن کا خواب ایک فریب ہے۔
قذافی نے خود کو دشمنوں کی رحم و کرم پر چھوڑ دیا نہ بازدارندگی رہی، نہ ضمانت، نہ ریاست۔

مشہور خبریں۔

کسی کو ہمارے جوہری ہتھیاروں پر تنقید کرنے کا کوئی حق نہیں ہے: شمالی کوریا

?️ 4 اگست 2022سچ خبریں:   شمالی کوریا کے میزائل اور جوہری پروگرام پر امریکہ اور

امام خمینی دنیا کے مسلمانوں کے درمیان اتحاد کے داعی تھے: افغان محقق

?️ 11 فروری 2022سچ خبریں:افغان مؤرخ اور محقق جنہوں نے امام خمینی کے بیانات کے

اسلام آباد: جوڈیشل کمیشن کے رکن اختر حسین عدالتی تقرریوں میں تنازعات پر مستعفی

?️ 24 فروری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے رکن ایڈووکیٹ اختر

ہم قانونی طور پر روسی املاک کو ضبط نہیں کر سکتے: امریکی وزیر خزانہ

?️ 19 مئی 2022سچ خبریں:  امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن کا کہنا ہے کہ یوکرین

دہشت گردوں اور موساد کے خلاف میزائل حملہ کر کے ایران کیا کہنا چاہتا ہے؟عطوان

?️ 17 جنوری 2024سچ خبریں: ایک سینئر علاقائی تجزیہ کار نے شام اور عراق میں

اسٹیٹ بینک کا شرح سود بدستور 22 فیصد برقرار رکھنے کا اعلان

?️ 14 ستمبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) اسٹیٹ بینک نے شرح سود مسلسل دوسری مرتبہ برقرار

صیہونی حکومت نے غزہ میں آٹے کو داخل ہونے سے روکا

?️ 14 فروری 2024سچ خبریں:چند منٹ قبل Yediot Aharanot اخبار نے ایک خبر میں اعلان

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے