شفقت محمود کی 34 سالہ سیاسی زندگی؛ کیا پایا کیا کھویا؟

شفقت محمود کی 34 سالہ سیاسی زندگی؛ کیا پایا کیا کھویا؟

?️

سچ خبریں: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود نے اتوار کو سیاست سے دستبرداری کا اعلان کیا اور کہا کہ اب وہ اپنا وقت تحریر اور تدریس پر صرف کریں گے۔

شفقت محمود نے 1990 کی دہائی میں بیوروکریسی چھوڑ کر سیاست میں قدم رکھا تھا۔ ایکس پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا، "34 سال پہلے میں نے سرکاری ملازمت سے استعفیٰ دے کر سیاست کا آغاز کیا تھا۔”

انہوں نے مزید کہا، "بہت غور و فکر کے بعد میں نے سیاست سے ریٹائر ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ میں اپنی باقی عمر تحریر اور تدریس کے لیے وقف کرنا چاہتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: ملکی صورتحال اور سیاستدانوں کے حالات؛ خواجہ سعد رفیق کی زبانی

شفقت محمود نے واضح کیا، "یہ فیصلہ کسی دباؤ کی وجہ سے نہیں کیا گیا اور نہ ہی میرا ارادہ کسی اور سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا ہے۔ یہ اعلان صرف سیاست سے علیحدگی کا ہے اور اس کا تعلق وقت اور عمر کے تقاضوں سے ہے۔ میں ان لوگوں سے مکمل اتفاق کرتا ہوں جو کہتے ہیں کہ سیاست میں نوجوانوں کو آگے آنا چاہیے۔”

انہوں نے اپنے سیاسی سفر کے دوران کئی نشیب و فراز دیکھے۔ وہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے رکن، وفاقی و صوبائی وزیر رہے اور جیل بھی گئے۔

انہوں نے کہا، "مجھے اطمینان ہے کہ میں نے ہمیشہ اپنی تمام ذمہ داریاں ایمانداری سے نبھائیں اور ہر عہدے کو ایک فرض سمجھ کر ادا کیا۔ اللہ کا شکر ہے کہ آج تک کسی نے مجھ پر ناجائز الزام نہیں لگایا۔”

سیاسی تجزیہ کار ماجد نظامی نے بتایا کہ شفقت محمود کا تعلق چیلیانوالہ منڈی بہاؤالدین کے مشہور سیاسی خاندان سے ہے، جس میں چوہدری جعفر اقبال، ذکا اشرف، عشرت اشرف، زیب جعفر وغیرہ سیاست میں شامل ہیں۔

ماجد نظامی نے مزید بتایا کہ 2011 کے بعد تحریک انصاف کے عروج سے شفقت محمود سمیت درجنوں افراد کو سیاسی فائدہ پہنچا۔ انہیں لاہور کے اہم ترین حلقے سے دو مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کا موقع ملا، جہاں انہوں نے شریف فیملی (ن لیگ) کے ووٹ بینک کے باوجود مسلم لیگ ن کو دو مرتبہ شکست دی۔

قومی اسمبلی میں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد شفقت محمود تحریک انصاف کی جارحانہ سیاست میں ‘مس فٹ’ نظر آتے تھے۔ لاہور میں ہونے والے احتجاجی جلسوں میں بھی وہ محتاط انداز میں شرکت کرتے تھے کیونکہ ان کا مزاج کبھی بھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ، مار دھاڑ اور جلاؤ گھیراؤ والی سیاست کا نہیں رہا۔

ماجد نظامی کے مطابق شفقت محمود کا شمار تحریک انصاف کے عقابوں میں نہیں بلکہ فاختاؤں میں ہوتا تھا، اسی لیے گزشتہ دو سال سے تحریک انصاف میں ان کی جگہ کم ہوتی جا رہی تھی۔

شفقت محمود نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے کے بعد کئی اہم سرکاری عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ 1973 میں انہوں نے مقابلے کے امتحان میں نمایاں پوزیشن حاصل کی اور اسسٹنٹ کمشنر کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھانا شروع کیں۔

پنجاب یونیورسٹی سے سائیکالوجی میں ماسٹرز ڈگری حاصل کرنے کے باوجود، انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا سے پبلک ایڈمنسٹریشن اور پبلک پالیسی میں بھی ماسٹرز ڈگری حاصل کی۔

شفقت محمود نے پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے 1994 میں سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے لیکن جب سابق صدر فاروق لغاری نے 1996 میں بے نظیر بھٹو کی حکومت ختم کر کے نگران حکومت تشکیل دی تو وہ نگران کابینہ کا حصہ بن گئے۔

1999 میں جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت کو ختم کیا تو انہیں پنجاب کی صوبائی کابینہ میں وزیر اطلاعات مقرر کیا گیا، لیکن انہوں نے 2000 میں کابینہ سے استعفیٰ دے دیا۔

2000 کے بعد انہوں نے تجزیہ کار اور کالم نگار کے طور پر اپنی شناخت بنانی شروع کی۔ 2011 میں وہ پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے اور دسمبر 2011 سے 2013 تک پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات کے طور پر خدمات انجام دیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان ملکی سیاست کی شطرنج کے بادشاہ ہیں، فواد چوہدری

2013 کے عام انتخابات میں شفقت محمود حلقہ این اے 126 لاہور سے مسلم لیگ ن کے امیدوار خواجہ احمد حسان کو شکست دے کر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ 2018 میں وہ دوبارہ لاہور کے حلقہ این اے 130 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور عمران خان نے انہیں اپنی کابینہ میں وفاقی وزیر برائے تعلیم اور پیشہ وارانہ تربیت مقرر کیا۔

عمران خان کی حکومت کے بعد، شفقت محمود پارٹی اجلاسوں میں تو نظر آتے رہے لیکن زیادہ متحرک نہیں تھے۔ آخر کار، 21 جولائی کو انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کے اختتام کا اعلان کر دیا۔

مشہور خبریں۔

اسرائیل میں امریکی سفیر: یمن معاہدے کے لیے امریکا کو اسرائیل سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے

?️ 10 مئی 2025سچ خبریں: ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکہ کے یمن پر حملے بند کرنے

پیلے کا کینسر بڑھتا ہوا

?️ 26 دسمبر 2022سچ خبریں:     ساؤ پالو کے البرٹ آئن سٹائن ہسپتال نے بدھ

ابوظہبی پر حملے کے بعد ایلات کی بندرگاہ محفوظ نہیں : صیہونی اخبار

?️ 21 جنوری 2022سچ خبریں:صہیونی اخبار ہاریٹز نے لکھا ہے کہ انصار اللہ کے زیر

ایران 33 روزہ جنگ میں لبنانی مزاحمت کا سب سے بڑا حامی تھا: حزب اللہ

?️ 24 جولائی 2021سچ خبریں:حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ نے 2006 میں ہونے

بھارتی اداکارہ مونی رائے نے سورج نمیبار سے شادی کرلی

?️ 27 جنوری 2022ممبئی (سچ خبریں)بھارتی اداکارہ مونی رائے نے اپنے قریبی دوست سورج نمیبار

رمضان المبارک کے بعد تمام شہریوں کو ملے گی کورونا ویکسین

?️ 8 اپریل 2021اسلام آباد(سچ خبریں)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسدعمر کا کہنا ہے

حماس نے کیا اسرائیل کو فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کے بارے میں خبردار 

?️ 24 فروری 2025سچ خبریں: صیہونی حکومت ان فلسطینی قیدیوں کی رہائی سے مسلسل انکار

ہم یورپی یونین میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں: کیف

?️ 29 ستمبر 2023سچ خبریں:یورپی یونین میں یوکرین کی رکنیت کے مشکل عمل اور وسیع

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے